آئی ایم ایف کی حکومت کو نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس کی نئی تجویز، نئے اہداف کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)نے نئے مالی سال 25-2026 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس کا ہدف 15 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز دے دی ہے اور پاکستان کو نئے اہداف ملنے کا بھی خدشہ ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے لیے اسٹاف سطع کے معاہدے کے حوالے سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی(ایم ای ایف پی)میں نئی شرائط شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے حوالے سے آئی ایم ایف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی درخواست پر پراپرٹی کی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح اپریل 2025 سے 2 فیصد کم کرنے کی جزوی رعایت دینے پر اصولی طور پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
فروخت کنندگان پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح برقرار رہے گی، اس حوالے سے وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات جاری ہیں جن میں ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے مزید کڑی شرائط عائد کیے جانے کا بھی امکان ہے اور پاکستان کو نئے مالیاتی اہداف ملنے کا بھی خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو نئے مالی سال میں فنانشل اسٹرکچرل بینچ مارک کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، نئے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے نئے اہداف ملنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آن لائن بات چیت میں اہداف حتمی شکل اختیار کرسکتے ہیں، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچول مذاکرات میں حتمی صورت حال واضح ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ٹیکس چوری روکنے کے لیے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور نئے بجٹ میں ٹیکس کا ہدف 15 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح بڑھ کر 13 فیصد تک لے جانے پر بات چیت جاری ہے، اسی طرح نئے بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو کی مد میں اگلے مالی سال دو ہزار 745 ارب جمع کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے مزید بتایا کہ اگلے مالی سال معاشی نمو بڑھ کر 4 فیصد سے تجاوز کر جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بجٹ میں ٹیکس آئی ایم ایف امکان ہے نئے مالی مالی سال کے لیے
پڑھیں:
حکومت پنجاب نے 1200 ارب کا ترقیاتی بجٹ تیار کرلیا
لاہور:پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کیلیے 1200 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تیار کر لیا ، محکمہ ترقیاتی و منصوبہ بندی نے یہ بجٹ ڈرافٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردیا.
رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال میں بھی صوبے کی تاریخ کاسب سے بڑے حجم کا سر پلس بجٹ ہوگا ، وزیراعلیٰ نے بجٹ میں نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ٹیکس کا دائرہ بڑھایا جائے.
ذرائع کے مطابق پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1200 ارب روپے تجویز کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزیراعلی پنجاب اسکولز میل پروگرام کیلیے 9 ارب ، وزیراعلی ٹریکٹر پروگرام کیلیے 10 ارب ، زراعت ہاؤس کی تعمیر و مرمت کیلیے 75 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے اور یہ منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جائیگا.
ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں وفاق کی پیروی کیے جانے کا امکان ہے، تعلیم کے ترقیاتی بجٹ کیلیے 110 ارب روپے ، صحت کے بجٹ میں 90 ارب روپے اضافے کی تجویز دی ہے.
پنجاب حکومت کی جانب سے سیاحت پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس تناظر میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 600 فیصد اضافہ متوقع ہے.
دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب زاہد زمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے بجٹ میں ٹیکس بڑھانے کی تمام تجاویز مسترد کر دی اور ہدایت کی کہ موجودہ ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دی جائے تاکہ عوام پر نیا بوجھ نہ پڑے۔
واضح رہے کہ پنجاب کی حکومت نے صوبائی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل کردی ہے، اب مالی سال 26-2025 کا صوبائی بجٹ 13 جون کے بجائے 16 جون کو پیش کردیا جائے گا۔