کینیڈا میں 2.36 ملین سے زائد ریکارڈ ویزا درخواستیں مسترد، وجہ بھی بتا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
OTTAWA:
کینیڈا دنیا میں غیرملکی طلبہ، ورکرز اور سیاحوں کے لیے آسان منزل قرار دیا جاتا ہے لیکن حالیہ اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ 2.36 ملین سے زائد ویزا درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں اور اس کی وجوہات بھی بتا دی گئی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی حکومت نے امیگریشن پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں، جس کے نتیجے میں امیگرینٹس کی بڑی تعداد میں کمی آجائے گی۔
رفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (آئی آر سی سی) سے جاری ڈیٹا کے مطابق 2024 میں 2.
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا میں ویزا درخواستیں مسترد ہونے کی شرح غیرمتوقع طور پر 50 فیصد ہوگئی ہے جو گزشتہ برس کے 35 فیصد سے بڑا اضافہ ہے، جس سے وزیٹرز، طلبہ اور روزگار کے لیے دنیا بھر سے آنے والے افراد متاثر ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت نے امگریشن پالیسی میں تبدیلی اس لیے متعارف کروائی ہے تاکہ 2026 تک ملک کی عارضی شہریوں کی آبادی 6.5 فیصد سے کم 5 فیصڈ تک کم کی جائے کیونکہ حکومت کو بڑھتی ہوئی آبادی اور وسائل کی کمی کے حوالے سے تشویش ہے۔
کینیڈا کی حکومت کی اس پالیسی کے نتیجے میں وزیٹر ویزا کے امیدواروں کو سخت اسکروٹنی کا سامنا کرنا پڑا اور 1.95 ملین درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں، جس کی شرح 54 فیصد بنتی ہے۔
اسی طرح تعلیم کے لیے ویزے کے خواہش مندوں کو بڑا دھچکا لگا ہے اور طلبہ کی 52 فیصد درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں، اس سلسلے میں اہلیت کے لیے سخت حکمت عملی اپنائی گئی ہے، مالی استعداد اور فراڈ درخواست گزاروں پر کریک ڈاؤن بھی شامل ہے۔
کینیڈا کی نئی امیگریشن پالیسی سے کام کے لیے درخواست دینے والے افراد کی درخواستیں مسترد ہونے کی شرح کم ہے لیکن 22 فیصد درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیبر مارکیٹ کی طلب کو امیگریشن کنٹرول کے ساتھ توازن پیدا کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس پالیسی سے جہاں چیلنجز کا سامنا ہوگا وہی کینیڈا کے لیے فائدہ بھی ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق حکومت نے ملکی آبادی کی تیزی سے بڑھتی شرح روکنے، انٹرنیشنل طلبہ پروگرام میں تبدیلی، وزٹ ویزے پر مقررہ مدت سے زیادہ عرصے تک مقیم رہنے والوں کی حوصلہ شکنی اور ورک پرمٹ کنٹرول میں رکھنے کے لیے یہ پالیسی اپنائی گئی اور ریکارڈ تعداد میں ویزے کی درخواستیں منسوخ کردی گئیں۔
مزید بتایا گیا کہ عارضی شہریوں کی کمی سے ہاؤسنگ کی ڈیمانڈ میں کمی آئے گی اور صحت کے نظام پر پڑنے والا دباؤ بھی کم ہوگا تاہم ان صنعتوں کے لیے نقصان کا باعث ہوگا جو غیرملکی افرادی قوت پر انحصار کرتے ہیں۔
کینیڈا کو غیرملکی طلبہ سے سالانہ بنیاد پر 22 ارب کینیڈین ڈالر سے زائد کا منافع ہوتا ہے اور خدشہ ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کی کمی سے سرمایے میں بھی کمی ہوگی، اسی طرح صحت، تعمیرات جیسے شعبے بھی لیبر کی کمی کا شکار ہوں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کینیڈا نے 2025-2027 کی امیگریشن حکمت عملی وضع کرلی ہے لیکن طویل مدت پالیسی بدستور غیریقینی کا شکار ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں کے مطابق کے لیے کی کمی
پڑھیں:
''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
ریاض احمدچودھری
جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے لیے ”مجلس اتحاد امت” قائم کرتے ہوئے 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا ، ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے۔لاہور اسرائیل مردہ باد ملین مارچ اسرائیلی بربریت کے خلاف فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔
محترم حافظ نعیم الرحمن ،امیر جماعت اسلامی پاکستان، نے اسلام آباد میں غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے مارچ کے شرکا سے خطاب میں 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول یہ ہڑتال ایک پْرامن جہاد ہو گی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ غزہ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطین سے ہمارا تعلق ایمان اور عقیدے کا ہے۔ کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل گئے اور وہاں وعدے کر کے آئے ہیں، اسرائیل کے ساتھ بڑھنے سے سب کچھ برباد ہو جائے گا، فلسطین کا مقدمہ لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ہم کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، نہ پولیس سے فساد چاہتے ہیں، مگر ہمارا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے آج ریڈ زون میں واقع امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے ریڈ زون جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل بند کرنے کے بعد پارٹی نے تاہم انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد انھوں نے ریڈ زون جانے کا فیصلہ واپس لیا اور ایکسپریس وے پر مظاہرے کا فیصلہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ‘ہم اپنے ملک کی عزت کرتے ہیں، مگر حکمرانوں کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں کہ فلسطین کے لیے، کشمیر کے لیے، ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔’ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے، جسے جگانے کے لیے بار بار اسلام آباد کا رخ کیا جاتا ہے۔یہ صرف سیاسی معاملہ نہیں، فلسطین سے ہمارا دینی، تاریخی، اور نظریاتی رشتہ ہے۔ جب پاکستان بنا، تو فلسطین کی آزادی کی تحریک بھی ساتھ ہی چل رہی تھی۔ قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب اور استعمار کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اور اعلان کردیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔مسلم حکمرانوں نے بے حسی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ آج بھی نتن یاہو کہتا ہے کہ ہم جنگ نہیں روکیں گے۔ کیا یہ وقت نہیں کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں؟ مسلم حکمران اب بھی نہ جاگے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔اْنہوں نے امریکہ کو غیر معتبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کسی کا نہیں ہوتا، نہ دوستوں کا نہ دشمنوں کا۔ آج وہاں خود ان کی حکومت کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ ‘یورپ، پیرس، ایڈنبرا ہر جگہ اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔میں پوری امت باالخصوص پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اسرائیلی اور اس کے پشت پناہوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔
الخدمت ویمن ٹرسٹ کی نائب امیر قدسیہ وحید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہر بندے نے اپنا حساب دینا ہے اور ہم سب نے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ جیسے بائیکاٹ کر کے یا ملین مارچ کی صورت میں ہو۔ اللہ بس ہمارے فلسطین پر اپنا کرم کر دے۔’مغربی ممالک اکٹھے ہو کر فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ یہ ظلم اتنی انتہا پر ہے کہ جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ پوری دنیا کے مسلمان اور بالخصوص پاکستان کی عوام اپنی فلسطینی بہن بھایئوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’اس سے قبل لاہور اور ملتان سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی جماعت اسلامی نے رواں ہفتے کے دوران فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے اجتماعات اور ریلیاں منعقد کی تھیں۔کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی منعقد کی تھی جس میں ہزاروں طلبہ شریک ہوئے تھے۔ گزشتہ اتوارکو بھی جماعت اسلامی پاکستان نے کراچی میں ‘یکجہتی غزہ ملین مارچ’ منعقد کیا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں کہا کہ وہ اس ہڑتال کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے دیگر ممالک کی تحریکوں اور ریاستوں سے بھی رابطہ کریں گے۔تاہم بعد میں تاجر تنظیموں سے رابطوں کے بعد یہ تاریخ تبدیل کر کے 26 اپریل کر دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں اور عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا، جبکہ عوام کو امریکہ کے غلاموں کے خلاف اْٹھ کھڑے ہونے کی کال دی جائے گی تاکہ پاکستان کو ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔