دہشتگردوں نے بلوچستان میں مزید چار پنجابی مزدوروں کو شہید کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
سٹی42: دہشتگردوں نے قلات کے علاقے منگیچھر میں چار نہتے مزدور وں کو شہید کر دیا۔
شہید ہونے والے  چاروں مزدوروں کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے صادق آباد سے ہے۔
منگیچھر کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر علی گل نے بتایا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ منگیچھر  کے  ملنگزئی کے علاقے میں پیش آیا ہے۔
 دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے  والے لوگ اس علاقے میں کام کررہے تھے کہ دن ڈھائی بجے کے قریب دہشتگرد  آئے اور انھوں نے چاروں مزدوروں کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔
 پوسٹ مارٹم کے بعد ان شہیدوں کی لاشوں کو ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کیا جارہا ہے۔
قلات میں لیویز فورس کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ شہید ہونے والوں کے نام منور حسین، ذیشان، دلاور حسین اور محمد امین کہیں اور وہ چاروں صادق آباد سے مزدوری کے لئے منگیچھر کے نواحی علاقہ میں مقیم تھے۔ 
  تحقیقات شروع کردی گئی ہیں تاہم ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے۔
منگیچھر کوئٹہ  کے جنوب مغرب میں  ایک سو 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دور دراز علاقہ ہے۔ اس علاقے میں طویل عرصے سے دہشتگردی کےسنگین واقعات پیش آرہے ہیں۔
گزشتہ ماہ  دہشتگردوں کی فائرنگ سے اس علاقے میں سیکورٹی فورسز کے 18اہلکار  شہید ہوئے تھے۔
 
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: علاقے میں
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
 منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
 اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
 موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
 انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
 شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
 آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
 مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
 انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
 غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔