مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا حکومت کا مینڈیٹ بھی جعلی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا حکومت کا مینڈیٹ بھی جعلی قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وفاق کے ساتھ صوبوں میں بھی الیکشن کو مینج کیا گیا، سیاسی لوگ ویسے ہی آپس میں لڑتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتا، ان جماعتوں سے اختلاف کیا جو موجودہ انتخابات اور اسٹیبلشمنٹ کو تسلیم کررہی ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ نواز شریف منظر نامے سے ہی غائب ہوگئے ہیں، ان کا بظاہر کوئی بڑا کردار نظر نہیں آرہا، حالانکہ سینیئر لوگوں سے ہمیشہ بہتر کردار کی امید رکھی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کا سیاست میں کیا کردار ہوگا یہ انہوں نے خود طے کرنا ہے، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا تعلق اعتدال کی طرف آرہا ہے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کے مواقع مل رہے ہیں۔ عید کے بعد جنرل کونسل کے اجلاس میں مستقبل کے حوالے سے پالیسیاں طے کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ملک میں جو دہشتگردی ہورہی ہے اس میں ریاست کی بہت سی غلطیاں بھی شامل ہیں، افغان جنگ کے بعد مہاجرین ایران کی طرف بھی گئے تھے لیکن ایران نے جنگ کے لیے بیس کیمپ نہیں بنایا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ علما نے ملک میں اسلحہ اٹھا کر لڑنے کو غیرشرعی قرار دیا ہے، ہم اپنے ملک کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں نے جب افغانستان کا دورہ کیا تو بہت سے معاملات پر اتفاق رائے ہو چکا تھا، اب مزید سوچنے کی گنجائش موجود ہے، جنگ افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے مفید نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمیں جامع حکمت عملی طرف بڑھنا چاہیے، حکمران تمام جماعتوں کو بلا کر سوچ بچار کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جمعیت علما اسلام جے یو آئی خیبرپختونخوا حکومت فضل الرحمان مینڈیٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جمعیت علما اسلام جے یو آئی خیبرپختونخوا حکومت فضل الرحمان مینڈیٹ وی نیوز مولانا فضل الرحمان نے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کے لیے
پڑھیں:
ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور
پشاور:وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومت مضبوط ہے، کوئی بھی رکن کہیں نہیں جارہا، جسے زعم ہے وہ تحریک عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلے حقیقت سامنے آجائے گی۔
سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ پاس نہ کرتے تو حکومت چلی جاتی اور قصور ہمارا اپنا ہی ہوتا جبکہ مخالفین شادیانے بجاتے، ہمارے اپنے ہی ساتھیوں کا پروپیگنڈا تھا کہ بجٹ پیش نہ کرو اور پھر بجٹ پاس نہ کرنے کا شور شروع کردیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پارٹی کے پیٹرن انچیف کو جب بیرسٹرسیف نے بریفنگ دی تو انہوں نے بجٹ کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا، بجٹ کی منظوری میں ہمارے صرف دو ارکان نے ووٹ نہیں دیا اور وہ سب کو معلوم ہے کہ کس کے بندے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے نئے ارکان کے حلف کے بعد معاملات سامنے آئیں گے، اس وقت اسمبلی میں ہمارے تمام ارکان آزاد ہیں کوئی بھی پی ٹی آئی کا رکن نہیں کیونکہ آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کا پہلا فیصلہ ختم ہوگیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں آزاد نہیں پی ٹی آئی کا رکن ہوں کیونکہ میں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو آزاد نہیں لکھا بلکہ اپنی پارٹی پی ٹی آئی کا نام لکھا تھا،سینیٹ کے 21 جولائی کے انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی، گورنر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا وہ چول مارتا رہتا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ میں اپنے کاغذات نامزدگی کی بنیاد پر عدالت سے رجوع کرنے جارہا ہوں تاکہ اس بنیاد پر ہمیں مخصوص نشستیں دی جائیں، اسمگنلگ کی موثر روک تھام کے لیے پولیس، کسٹمز اور ایکسائز کی مشترکہ چیک پوسٹ کے قیام کے لیے مرکز کو خط لکھ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ نہیں کھائے بلکہ اس رقم سے وزیراعلیٰ ہاؤس و سیکرٹریٹ کے 400 کلاس فور کے ملازمین کو کھانا کھلایا گیا ہے، میں اگر اخراجات کرتا ہوں تو میں نے ڈھائی سو ارب کی بچت بھی تو کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی کو کنٹرول میں رکھنا سیاسی لوگوں کا کام ہوتا ہے اور ہم ایسا کرکے دکھائیں گے، یہ نہیں کہتا کہ کرپشن ختم ہوگئی لیکن ہم نے اسے کنٹرول کرلیا ہے،
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ میں بارہ سال نہیں بلکہ اپنے دور حکومت کے پندرہ ماہ کا حساب دینے کا پابند ہوں، صوبے کی بند صنعتوں کو چالو کرنے کے لیے سستی بجلی کی فراہمی کرنے جارہے ہیں۔