Islam Times:
2025-06-09@11:37:31 GMT

خط و کتابت کے بہانے نفسیاتی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

خط و کتابت کے بہانے نفسیاتی جنگ

اسلام ٹائمز: مذاکرات کے بارے میں رہبر معظم انقلاب نے جو حکمت عملی اختیار کی ہے وہ ہمہ جہت ہے۔ دوسرے الفاظ میں وہ تمام میدانوں میں مزاحمت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس حکمت عملی کے تحت امریکہ کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جو خط لکھا ہے وہ محض ایک نفسیاتی جنگ ہے جس کا مقصد خود کو امن کا مدافع ظاہر کرنا ہے۔ وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ بالفرض کل اگر ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی جنگ ہوتی ہے تو اس میں امریکہ قصور وار نہیں ہو گا۔ اس خط کا اصل مقصد امریکہ کی جانب سے ایران کے قومی ارادے پر دباو ڈالنا ہے اور اس میں محض کھوکھلے وعدوں اور دھمکیوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ تحریر: حسین کنعانی مقدم
 
ہم اس وقت تین بڑی اور بھرپور جنگوں سے روبرو ہیں: ارادوں کی جنگ، میڈیا جنگ اور اقتصادی جنگ۔ ارادوں کی جنگ میں رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ثابت کر دیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور غاصب صیہونی رژیم کی شیطانی سازشوں کے مقابلے میں ایرانی قوم، فلسطینی قوم اور اسلامی مزاحمت کا ارادہ اس قدر مضبوط ہے کہ ان کی دھمکیوں اور پابندیوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو سکتے ہیں جبکہ تجربات نے بھی یہی ثابت کیا ہے۔ رہبر معظم انقلاب نے عاشورا کی منطق کے تحت یہ کام کیا ہے۔ دوسری طرف مدمقابل قوتیں آمرانہ اور فرعونی ذہنیت کی بنیاد پر یہ تصور کرتی ہیں کہ بین الاقوامی تعلقات عامہ کا میدان بھی مغربی فلموں کی مانند ہے جس میں کوئی بھی بہت آسانی سے مدمقابل کو گولی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
 
اگر کوئی قوم اس آمرانہ اور فرعونی ذہنیت اور طرز عمل کے مقابلے میں کمزوری کا مظاہرہ کرے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ قوتیں اسے جارحیت کا نشانہ بنا ڈالیں گی۔ اس کی تازہ ترین اور واضح ترین مثال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی صحافیوں اور میڈیا کے کیمروں کے سامنے شدید تحقیر اور بے عزتی کرنا ہے۔ اسی حقیقت کے پیش نظر رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دو ٹوک انداز میں اعلان کیا ہے کہ ہم ہر گز بدمعاشوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے تاکہ وہ اپنے ناجائز مطالبات ہم پر تحمیل کر سکیں۔ ہم رہبر معظم انقلاب کے اس شجاعانہ موقف کے بعد ارادوں کی جنگ کے میدان میں فاتح قرار پا چکے ہیں۔ امریکہ کا ارادہ ٹوٹ چکا ہے اور وہ پیچھے ہٹ گیا ہے۔
 
میڈیا کی جنگ میں مغربی طاقتوں کے پاس وسیع پیمانے پر انفارمیشن کے ذرائع اور طاقتور میڈیا ذرائع موجود ہیں جن کے ذریعے وہ ہمارا قومی ارادہ متزلزل کرنے کے درپے ہیں۔ وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر ایران مذاکرات کے لیے تیار نہ ہوا تو تباہ ہو جائے گا۔ ممکن ہے کچھ افراد اس پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر یہ سوچنے لگیں کہ مذاکرات ہی واحد راہ حل ہے لیکن ماضی کے تجربات سے واضح ہوتا ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں مزاحمت اور ڈٹ جانے سے ہی بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ ماضی میں ایران نے جوہری مذاکرات سمیت مغربی ممالک سے متعدد مذاکرات انجام دیے جبکہ مغربی طاقتوں نے ہمیشہ اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی اور ایران کو کوئی مراعات فراہم نہیں کیں۔
 
اگلا مسئلہ اقتصادی جنگ کا ہے۔ مغربی طاقتیں معیشت کے میدان میں ایران پر زیادہ سے زیادہ بھرپور انداز میں دباو ڈالنا چاہتی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ جب عوام شدید اقتصادی مشکلات سے روبرو ہوں گے تو حکمفرما نظام کے خلاف بغاوت پر اتر آئیں گے اور یوں ایران میں سول نافرمانی کی تحریک جنم لے گی۔ اس کی واضح مثال حال ہی میں امریکہ کی جانب سے ایران کی تیل کی صنعت اور وزیر تیل پر پابندیاں عائد کیے جانا ہے۔ البتہ امریکہ اس سے پہلے بھی بارہا یہ کام کر چکا ہے اور اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ ایرانی قوم نے ثابت کیا ہے کہ جس قدر اس پر دباو میں اضافہ ہوتا جاتا ہے وہ اسی قدر مستحکم اور طاقتور ہوتی جاتی ہے اور اس کی مزاحمت بھی بڑھتی جاتی ہے۔ رہبر معظم انقلاب گذشتہ کئی عشروں سے مزاحمتی اقتصاد پر زور دے رہے ہیں اور عوام کو اقتصادی سرگرمیوں میں حصہ لے کر پیداوار بڑھانے کی ترغیب دلا رہے ہیں۔
 
مذاکرات کے بارے میں رہبر معظم انقلاب نے جو حکمت عملی اختیار کی ہے وہ ہمہ جہت ہے۔ دوسرے الفاظ میں وہ تمام میدانوں میں مزاحمت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس حکمت عملی کے تحت امریکہ کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جو خط لکھا ہے وہ محض ایک نفسیاتی جنگ ہے جس کا مقصد خود کو امن کا مدافع ظاہر کرنا ہے۔ وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ بالفرض کل اگر ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی جنگ ہوتی ہے تو اس میں امریکہ قصور وار نہیں ہو گا۔ اس خط کا اصل مقصد امریکہ کی جانب سے ایران کے قومی ارادے پر دباو ڈالنا ہے اور اس میں محض کھوکھلے وعدوں اور دھمکیوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔
 
حال ہی میں ایران، چین اور روس نے مشترکہ جنگی مشقیں انجام دی ہیں اور بیجنگ میں جوہری مذاکرات بھی انجام پائے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی حکمت عملی سفارتکاری اور مذاکرات پر استوار ہے۔ دوسری طرف ایران نے چین اور روس سے 20 سے 25 سالہ طویل المیعاد فوجی اور سیکورٹی تعاون کا معاہدہ بھی انجام دے رکھا ہے۔ یوں ایک مشرقی نیٹو تشکیل پا چکی ہے جس کی مرکزیت ایران، روس اور چین کے پاس ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ایران نے اس اتحاد میں شامل ہو کر اپنی دفاعی طاقت کا لوہا منوا لیا ہے۔ چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے پرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے حق پر زور دیا ہے۔ لہذا اب خاص طور پر طوفان الاقصی آپریشن کے بعد خطہ اور دنیا میں طاقت کا توازن اسلامی مزاحمت کے حق میں تبدیل ہو چکا ہے اور عالمی نظام میں ایران کا اثرورسوخ بڑھ گیا ہے جو امریکہ کو بالکل پسند نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رہبر معظم انقلاب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکمت عملی میں ایران ہے اور اس کی کوشش رہے ہیں کیا ہے کی جنگ

پڑھیں:

راولپنڈی: گوشت دینے کے بہانے گھر داخل ہو کر خاتون سے مبینہ زیادتی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی کے علاقے مورگاہ میں درندگی کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں ایک شخص نے عید کے روز گوشت دینے کا بہانہ بنا کر خاتون کے گھر میں داخل ہو کر مبینہ طور پر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس نے متاثرہ خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون نے بیان دیا ہے کہ ملزم چوہدری طارق سے اس نے دو کروڑ روپے مالیت کا مکان خریدا تھا، جس کی مد میں ایک کروڑ 70 لاکھ روپے فوری طور پر ادا کیے، جبکہ باقی 30 لاکھ روپے بھی بعد میں مکمل طور پر ادا کر دیے گئے۔ تاہم، خاتون کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے تاحال مکان کی رجسٹری کرانے میں لیت و لعل سے کام لیا اور ملکیت منتقل نہیں کی۔

متاثرہ خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم نے مکان پر دوبارہ قبضے کی کوشش کی، جس پر عدالت سے حکمِ امتناع حاصل کیا گیا۔ عید کے دن، اسی شخص نے گوشت دینے کے بہانے گھر کا دروازہ کھلوایا، اور خاتون کو اکیلا پا کر مبینہ طور پر اس کے ساتھ زیادتی کی۔

واقعے کے فوراً بعد خاتون نے پولیس ہیلپ لائن پر کال کی، جس کے نتیجے میں پولیس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی اور معاملے کی ابتدائی چھان بین شروع کی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کیس کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ متاثرہ خاتون کی میڈیکل رپورٹ کا بھی انتظار ہے، جس کے بعد کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: گوشت دینے کے بہانے گھر داخل ہو کر خاتون سے مبینہ زیادتی
  • راولپنڈی: گوشت دینے کے بہانے گھر میں داخل ہوکر خاتون سے جنسی زیادتی
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • امریکہ کون ہوتا ہے؟
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی