ملک بھر میں ’’یوم پاکستان‘‘ ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: ملک بھر میں’’یوم پاکستان‘‘ ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔
دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا، فضا پاک فوج کے جوانوں کے اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی، مساجد میں وطن عزیز کی سالمیت اور ترقی وخوشحالی کیلئے دعائیں کی گئیں۔
یوم پاکستان کے موقع پر لاہور میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب کا انعقاد ہوا، پاک فضائیہ کے دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھال لئے۔
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
تقریب میں سول اور عسکری حکام بھی شریک ہوئے، جبکہ ایئر وائس مارشل اختر عمران سدوزئی مہمان خصوصی تھے، ایئر وائس مارشل اختر عمران سدوزئی نے پریڈ کا معائنہ کیا، ایئر فورس اور رینجرز کے چاک و چوبند دستے نے انہیں سلامی دی۔
مہمان خصوصی ایئر وائس مارشل اختر عمران سدوزئی نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے و فاتحہ خوانی کی اور مزار اقبال پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔
دوسری جانب صدر مملکت اور وزیراعظم نے تاریخی دن یوم پاکستان کے موقع پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کی ہے۔
پسوڑی کو ناپسند کرنے والے ہم تنہا نہیں، سنگر کی ماں ہمارے ساتھ ہے
اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ وہ جذبہ جس نے پاکستان کو وجود بخشا، ہمیں ایک روشن مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، پاکستان کو آج سیاسی ، معاشی اور سکیورٹی کے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی جیسے عفریت کا مقابلہ کر رہے ہیں، بہادر مسلح افواج مادرِ وطن کے دفاع کیلئے بڑی قربانیاں دے رہی ہیں، اپنی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے دفاع کیلئے ثابت قدم رہیں گے، ہمارا سفر مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔
لاہور میں 279 ٹریفک حادثات، 340 افراد زخمی
وزیراعظم شہبازشریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس میں ہم نے پاکستان کی معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا، اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے ساتھ ہم نے اپنی معیشت کو مضبوط کیا۔
انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد سے ہم معاشی خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں، مسلح افواج، سکیورٹی ادارے ملکی خودمختاری اور استحکام کی حفاظت میں مصروف عمل ہیں، وطن کی حفاظت میں جانیں نچھاور کرنے والے شہداء کو سلام ہے۔
پنجاب خیبرپختونخوا بارڈر پر خوارجی دہشت گردوں کا ساتواں حملہ ناکام
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: یوم پاکستان
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
پاکستان کی بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند ہونے پر بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہونے لگا. بھارتی شہروں سے مغربی ممالک کو جانے والی پروازوں کا دورانیہ 2 سے 4 گھنٹے بڑھ گیا۔ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام مٰیں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارتی حکومت کے اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی گزشتہ روز جوابی اقدامات کا اعلان کیا تھا.جس میں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش بھی شامل تھی۔پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہونے لگا ہے اور نئی دلی، ممبئی، احمد آباد، سمیت دیگر شہروں سے مغرب ممالک جانے والی بھارتی ایئرلائنز کی پروازوں کا دورانیہ 2 سے4 گھنٹے زیادہ بڑھ گیا ہے ۔بھارت سے نیویارک، لندن اور استنبول جانے والی ایئر انڈیا کی پروازوں کو رخ تبدیل کرنا پڑا ہے اور متعدد پروازوں کو ری فیولنگ کے لیے ویانا سمیت دیگر ملکوں میں اتارا جارہا ہے۔نئی دہلی سے امریکا کے روٹ کے لیے بھارتی ایئرلائنز لاہور سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتی تھیں. اب ان پروازوں کو 2 سے 4 گھنٹے طویل روٹ لے کر بحیرہ عرب کے اوپر سے جانا پڑ رہا ہے۔بھارتی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دہلی ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی متعدد بین الاقوامی پروازوں کے حالیہ روٹس کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے جوابی اقدام سے وسطی ایشیا، قفقاز، مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکا جانے والی بھارتی ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہوں گی۔ہوائی صنعت کے اندرونی ذرائع کے مطابق اگرچہ ابھی اس کے اثرات کا اندازہ لگانا قبل از وقت ہے. لیکن ایئر لائنز کے اخراجات میں ضرور اضافہ ہوگا اور اس کا نتیجہ کرایوں میں اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
مزید برآں چونکہ دوسرے ممالک کی ایئر لائنز پاکستان کے اوپر سے پرواز جاری رکھ سکتی ہیں، اس لیے انہیں متاثرہ روٹس پر بھارتی ایئر لائنز کے مقابلے میں لاگت کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جب پاکستان نے 2019 میں بالاکوٹ فضائی حملوں کے بعد طویل عرصے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی تھی تو بھارتی ایئر لائنز کو طویل روٹس کی وجہ سے ایندھن کے زیادہ اخراجات اور آپریشنل پیچیدگیوں کے باعث تقریباً 700 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا تھا۔