Daily Ausaf:
2025-07-26@19:21:37 GMT

سیاست کے بے ضمیر ہاتھ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

پاکستان جو کبھی امن و آشتی کا گہوارہ سمجھا جاتا تھا آج دہشت گردی کے عفریت سے نبرد آزما ہے۔ یہ عفریت نہ صرف ہمارے معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہا ہے بلکہ ملک کی سالمیت اور استحکام کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ مگر افسوس کہ ایسے نازک وقت میں بھی کچھ سیاسی جماعتیں اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دے رہی ہیں۔ ان جماعتوں کا رویہ نہ صرف مایوس کن ہے بلکہ یہ ملک دشمنی کے مترادف بھی ہے۔ ان میں سے ایک جماعت تحریک انصاف ہے جس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اسے صرف اقتدار کی ہوس ہے اور وہ ملک کی سلامتی کے معاملات کو بھی اپنی سیاسی چپقلش کا حصہ بنا رہی ہے۔تحریک انصاف نے یہ باور کرا دیا ہے کہ اسے پاکستان کی سلامتی اور عوام کے مفادات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس سیاسی جماعت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کرکے نہ صرف سیاسی بے وقوفی کا مظاہرہ کیا اور اپنے سیاسی مستقبل کے پیروں پر خود کلہاڑی مار کر اپنے ہی پیروں کو کاٹ دیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس پاکستان کے حساس ترین مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا تھا لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنا ایک سنگین غداری کے مترادف ہے۔ اس اجلاس میں حکومت اور اتحادی سیاسی جماعتوں نے پوری طاقت کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کیا لیکن پی ٹی آئی نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کرکے دہشت گردی کے خلاف قومی عزم کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔پاکستان کے موجودہ حالات میں دہشت گردی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر 11 مارچ کو ہونے والے حملے نے ملک کے داخلی امن کو مزید خطرے میں ڈالا ہے۔ اس واقعے کے بعد پاکستان کی قومی قیادت نے شدت پسندی کے خلاف مضبوط اور مشترکہ موقف اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے اس اجلاس کا بائیکاٹ نہ صرف اس کی جماعت کی ملک دشمنی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس کے سیاسی ایجنڈے کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔یہ رویہ اس بات کا غماز ہے کہ یہ جماعت محض اقتدار کے حصول کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے۔ اس کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے اس بات کا اصرار کرنا کہ انہیں اجلاس میں شرکت کے لیے پیرول پر رہا کیا جائے یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے لیے قومی مسائل اور قومی سلامتی سے زیادہ اپنا اقتدار عزیز ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت اس بات کو اچھی طرح جانتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف مشترکہ سیاسی عزم کا ہونا ضروری ہے لیکن یہ جماعت اس عزم کو صرف اپنے سیاسی مفادات کی خاطر نظرانداز کر رہی ہے۔ سیاسی حکمت عملی نے اسے اس وقت ایک ایسی جماعت میں تبدیل کر دیا ہے جو ملک میں سیاسی انتشار پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتی۔ جب قومی سلامتی کے حوالے سے اس قدر اہم اجلاس ہو رہا تھا پی ٹی آئی نے ایسے بے وقعت مطالبات کیے جو نہ صرف غیر ضروری تھے بلکہ قومی سلامتی کے معاملے میں ان کی عدم دلچسپی کو بھی ظاہر کرتے تھے۔پاکستان کی سلامتی صرف حکومت یا فوج کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ ہر سیاسی جماعت اور ہر محب وطن پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک کی حفاظت کے لیے متحد ہو۔ تحریک انصاف کا یہ رویہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جب تک سیاسی جماعتیں اپنے ذاتی مفادات کے بجائے قومی مفادات کو مقدم نہیں رکھیں گی پاکستان دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف ایک مضبوط اور موثر موقف اختیار نہیں کر سکے گا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا ہینڈلز کے ذریعے دہشت گردوں کی حمایت اور ملکی فوج کے خلاف زہر پھیلانے کا معاملہ بھی انتہائی سنگین ہے۔
پی ٹی آئی کے بعض رہنمائوں اور ان کے سوشل میڈیا ہینڈلز نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیتے ہوئے اس واقعے کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہینڈلز نے امریکہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے اکائونٹس کے ذریعے دہشت گردوں کے حق میں مسلسل مہم چلائی جس میں پاک فوج کے خلاف گمراہ کن اور توہین آمیز بیانات دیے گئے۔ اس بات کے بھی واضح ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی نے اپنے سیاسی ایجنڈے کو تقویت دینے کے لیے اس سب کچھ کو ملک دشمنی کے طور پر کرایا۔ یہ کارروائیاں صرف ملکی امن و امان کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں ہیں بلکہ یہ پاکستان کی داخلی سلامتی کو بھی سنگین خطرے میں ڈالتی ہیں۔ پی ٹی آئی کی یہ سرگرمیاں ایک سازش کی طرح ہیں جو نہ صرف ملک کے مفادات کے خلاف ہیں بلکہ اس کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔ ان سوشل میڈیا ہینڈلز کے ذریعے دشمنوں کو طاقتور بنانے کی کوشش کی گئی جو ایک واضح غداری کے مترادف ہے۔سیاست کے بے ضمیر ہاتھ وطن کی جان پر کھیل رہے ہیں اور خون سے سجے چمن کو یہ زخم زخم کر رہے ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی اور شدت پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر نے عوام کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا کیا ہے کہ آخر کب تک ملک کی سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے تحت اس اہم مسئلے کو نظرانداز کرتی رہیں گی؟ یہ جماعت صرف اپنے اقتدار کے لیے پاکستان کی سلامتی کو داو پر لگا رہی ہے، اور اس کے اس رویے نے ملک کی سیاست کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف ایک مضبوط اور متفقہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر ملک کی سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو بالاتر کر کے قومی سلامتی کے حوالے سے ایک متفقہ لائحہ عمل اپناتی ہیں تو دہشت گردی کا مقابلہ ممکن ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کی سیاسی منافقت اور اس کا قومی سلامتی کے اجلاس میں شریک نہ ہونا اس بات کا غماز ہے کہ جب تک جماعتیں اپنے مفادات کو قومی مفادات سے اہمیت دیتی رہیں گی اس وقت تک پاکستان اس جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔اگر پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتیں اپنے رویوں میں تبدیلی نہیں لاتی ہیں اور اپنے ملک کے خلاف سازشوں کا حصہ بننا بند نہیں کرتیں تو پاکستان کو دہشت گردی اور شدت پسندی کی جنگ میں بہت بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سیاستدانوں کی غیر ذمہ دارانہ سیاست نہ صرف ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالے گی بلکہ عوام کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالے گی۔پاکستان میں دہشت گردی اور شدت پسندی کے مسائل سنگین ہیں، اور ان سے نمٹنے کے لیے ہمیں ایک متفقہ اور مشترکہ سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت کا رویہ یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ جماعت ملک کی سلامتی کے حوالے سے اپنی ذمے داریوں سے منحرف ہے۔ اس جماعت کی سیاست محض اقتدار کی خواہش پر مبنی ہے اور اس کے اس رویے نے پاکستان کی سیاست کو مزید تقسیم کر دیا ہے۔ اگر پاکستان کو دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف کامیابی حاصل کرنی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی ذاتی مفادات سے بلند ہو کر ملک کی سلامتی کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف سیاسی جماعتیں اپنے قومی سلامتی کے لیکن پی ٹی آئی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کی ذاتی مفادات پاکستان کی اپنے سیاسی کی جانب سے اجلاس میں سلامتی کو مفادات کے مفادات سے کے مترادف کی سلامتی یہ جماعت اس اجلاس ہے بلکہ کرتا ہے اس بات اور اس دیا ہے کو بھی کے لیے ملک کی

پڑھیں:

دشمن کو ہماری قومی یکجہتی سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کا سامنا ہوگا: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

تصویر، اسکرین گریب

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دشمن کو ہماری قومی یکجہتی اور اتحاد سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کا سامنا ہوگا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے لاہور میں مختلف مذاہب کے نمائندوں اور نوجوانوں کے ساتھ خصوصی نشست کی۔

اس موقع پر انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص میں پاک افواج کی کامیابی کو قوم کی کامیابی قرار دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قوم بلا مذہبی امتیاز دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی صورت کھڑی ہو کر فتح یاب ہوتی ہے۔ پاکستان میں تمام مذاہب کے لوگ تاریخ اور قومی نصب العین کی بدولت یک دل اور یک جان ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی کا دورہ

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاكستان ایک امن اور ترقی پسند ملک ہے، بین المذاہب ہم آہنگی ہماری قومی طاقت کی اساس ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وطن کے روشن مستقبل کے لیے نوجوانوں کا کردار بہت اہم ہے۔

اس موقع پر طلبا و طالبات نے آپریشن بنیان مرصوص کی فتح پر افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کو الزام تراشی بند کرنی چاہیے اور یوکرین امن مذاکرات کو فروغ دینا چاہیے ، چین
  • صدر زرداری کی 70ویں سالگرہ؛ لاہور میں پروقار تقریب کا انعقاد، 70 پاؤنڈ وزنی کیک کاٹا جائیگا
  • چین کی  امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاست دانوں کی جانب سے چین کے داخلی معاملات کو دانستہ طور پر بدنام کرنے کی سختی سے مخالفت
  • آصف زرداری کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، مفاہمت کی سیاست کی مثال ہیں: شرجیل انعام میمن
  • دشمن کو ہماری قومی یکجہتی، اتحاد سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی ہو گی: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • علاقائی سیاست اور باہمی تعلقات
  • دشمن کو ہمارے اتحاد سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کاسامنا ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • دشمن کو ہماری قومی یکجہتی سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کا سامنا ہوگا: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
  • رجب بٹ کے مسائل کے پیچھے کونسی مشہور شخصیت ہے؟ ٹک ٹاکر کاشف ضمیر نے بتا دیا
  • مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف