حافظ حسین احمد جید عالم اور اتحاد و یکجہتی کے داعی تھے، سرفرازبگٹی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جمعیت علمائے اسلام کے سینیئر رہنما حافظ حسین احمد کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی روح کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
یہ بھی پڑھیں:حافظ حسین احمد کون تھے؟
وزیر اعلیٰ اتوار کو جامع مطلع العلوم بروری روڈ گئے، جہاں انہوں نے مرحوم کے فرزند اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا کی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حافظ حسین احمد ایک جید عالم دین، منجھے ہوئے سیاستدان اور اتحاد و یکجہتی کے داعی تھے۔ انہوں نے ہمیشہ عوامی حقوق، بین المذاہب ہم آہنگی اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے کام کیا۔ ان کی وفات ایک عظیم نقصان ہے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ مرحوم کی سیاسی، سماجی اور مذہبی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں، وہ ایک مدبر رہنما تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی عوامی خدمت اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے وقف کر رکھی تھی۔
وزیر اعلیٰ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے مرحوم حافظ حسین احمد سے متعلق اپنے تاثرات بھی قلمبند کیے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی بھی موجود تھے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جمعیت علمائے اسلام حافظ حسین احمد سرفرازبگٹی مطلع العلوم بروری وزیراعلیٰ بلوچستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جمعیت علمائے اسلام حافظ حسین احمد سرفرازبگٹی مطلع العلوم بروری وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے حافظ حسین احمد وزیر اعلی کے لیے
پڑھیں:
سوات واقعہ پر معروف عالم دین مولاناطارق جمیل کاردعمل سامنے آگیا
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچے کےجاں بحق ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ قاری نے بچے پر اتنا تشدد کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا، اس پر بہت دکھ ہوا۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بچے کی کمر کی تصویر دیکھ کر بہت صدمہ ہوا، معصوم بچے کی میت کی تصویر بھی دیکھی اور نامراد قاری کی بھی میں نے تصویر دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ یہ دین کا طریقہ ہے اور نہ ہی ہمارے نبیؐ نے اس طرح کی تعلیم دی ہے، ایک دن بچے نے چھٹی کرلی اسے پیار سے بھی سمجھایا جاسکتا تھا لیکن اسے اتنا مارا پیٹا گیا کہ وہ مر ہی گیا اس کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمارا ستم یہ ہے کہ ایک بچہ حفظ کرکے فارغ ہوتا ہے اسے بغیر سمجھائے اور تربیت کے حفظ کی جماعت میں بٹھا دیتے ہیں سوٹی اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے، وہ جدھر چاہتا ہے اسے سفاکانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین بھی اتنے نادان ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ہمارا بچہ بس حافظ بن جائے، چاہے اس کی کھال اتار دی جائے، میں کہتا ہوں وہ حافظ تو بن جائے گا مگر صحیح مسلمان نہیں بن سکے گا، کیونکہ مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت نہیں ملتی کسی کو راستہ نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ 21 جولائی کو سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچہ جاں بحق ہوگیا تھا، 14 سالہ مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا بچے سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔