صیہونیوں نے اپنے قیدیوں کو بیچ دیا، حماس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں فلسطین کی مقاومت اسلامی کا کہنا تھا کہ صیہونیوں کے اشتعال انگیز بیانات ہم پر امریکہ کی جانب سے لگے اُن جھوٹے الزامات کی واضح نفی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ جنگبندی کے طے شدہ معاہدے میں اصلی رکاوٹ حماس ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے انتہاء پسند و دہشت گرد رکن قومی اسمبلی "ایتمار بن گویر" نے کہا کہ صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" نے جنگ میں دوبارہ لوٹنے کے میرے مطالبے سے اتفاق کیا۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے کہا کہ مذکورہ وزیر کے بیانات اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ اس انتہاء پسند رژیم نے غزہ کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے اور اپنے داخلی سیاسی معاملات کی بنیاد پر وعدہ خلافی کر رہی ہے۔ اس نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کی مکمل ذمے داری صیہونی رژیم پر ہو گی۔ حماس نے کہا کہ صیہونیوں کے یہ مسلسل بیانات ہم پر امریکہ کی جانب سے لگے اُن جھوٹے الزامات کی واضح نفی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ جنگ بندی کے طے شدہ معاہدے میں اصلی رکاوٹ حماس ہے۔
 
 حماس نے کہا کہ اس بار ایتمار بن گویر کی فرمائش پر شروع ہونے والی جنگ کا مطلب یہ ہے کہ صیہونیوں نے اپنے قیدیوں کو بیچ دیا اور ایک بار پھر ان قیدیوں کی اپنے گھروں میں بحفاظت واپسی کو اہمیت نہیں دی۔ حماس نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہم جنگ بندی کی ضمانت دینے والے ثالثین اور امریکی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بچوں و خواتین کے خون کے پیاسے اسرائیل کو معاہدے کی معطلی کا ذمےدار قرار دے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ و ثالث ممالک کو چاہئے کہ وہ اسرائیل کو جارحیت بند کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لئے دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے عرب و اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمارے عوام کے خلاف مسلسل قتل و غارت گری کو روکنے کے لیے فوری ایکشن لیں اور اس فسطائی گروہ کو نکیل ڈالیں جو فلسطینی عوام اور عرب ممالک کی سلامتی و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔