بی جے پی نے ذات پات اور مذہب کے درمیان تنازعہ پیدا کرنے کا کام کیا ہے، سنجے راوت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کابینہ میں شامل بی جے پی کے وزراء ذہنی طور پر بیمار ہیں، انکا علاج سرکاری خرچ پر ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے اورنگ زیب کے مقبرے کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، اس حوالے سے سیاسی ماحول گرم ہوگیا ہے۔ دریں اثناء شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے اتوار کو اس معاملہ پر تبصرہ کیا اور وزیراعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے اورنگ زیب کی قبر کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ سنجے راوت نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں کہ وہ اورنگ زیب کی قبر کھودیں گے اور دوسری طرف فلمی اداکار سے انکے بیٹے تیمور کی خیریت دریافت کرتے ہیں جس سے سوال اٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کا یہ کیسا ہندوتوا ہے، یہ وہی لوگ ہیں جو ہندوتوا کے تیمور ہیں۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کے اصل معمار لال کرشن اڈوانی ہیں، لیکن اڈوانی کی حالت شاہجہاں جیسی کردی گئی ہے۔ سنجے راوت نے کہا کہ لال کرشن اڈوانی کو تنہائی میں کیوں رکھا گیا، انہیں کیا ہوا، انہیں اس طرح کیوں رکھا گیا ہے، یہ سوال اورنگ زیب کی قبر کھودنے والوں سے پوچھنا چاہیئے۔ مہاراشٹر کے وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس پر طنز کرتے ہوئے سنجے راوت نے کہا کہ کابینہ میں شامل بی جے پی کے وزراء ذہنی طور پر بیمار ہیں، ان کا علاج سرکاری خرچ پر ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی دماغی بیماری کی جانچ کرائی جائے کیونکہ وزیر کے بولنے کے انداز سے لگتا ہے کہ وہ ذہنی مریض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے مہاراشٹر میں جنون اور ذات پرستی کا زہر بویا ہے۔ بی جے پی نے ذات پات اور مذہب کے درمیان تنازعہ پیدا کرنے کا کام کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سنجے راوت نے اورنگ زیب بی جے پی کرنے کا
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہدالاسلام، فاروق احمد ڈار، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام اور دیگر حریت رہنما، کارکن اور نوجوان بھارت اور علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور جیل حکام نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں عدالت میں دفاع کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ اپنی عدلیہ کا استعمال کر کے حریت قیادت کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکمرانوں نے کشمیری عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے حریت رہنمائوں کی جھوٹے الزامات کے تحت غیر قانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جبر کی پالیسی اپنا کر نہ آج تک کچھ حاصل کیا ہے اور نہ مستقبل میں ایسی جارحانہ پالیسیوں سے کچھ حاصل کر سکے گا۔ انہوں نے کشمیری جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔