نومنتخب کینیڈین وزیراعظم نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی ، قبل از وقت انتخابات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کینیڈا(نیوزڈیسک)کینیڈا کے نو منتخب وزیراعظم مارک کارنی نے پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کینیڈا کے نئے وزیرِاعظم مارک کارنی نے 28 اپریل کو ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا تاکہ اپنی حکومت کو مضبوط مینڈیٹ فراہم کیا جا سکے۔
کینیڈا کے انتخابات میں لبرل پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے مابین 343 نشستوں پر کانٹے کا مقابلہ ہو گا۔ کینیڈا میں شیڈول کے مطابق انتخابات 20 اکتوبر کو ہونے تھے۔کینیڈین وزیراعظم نے متوسط طبقے کے ٹیکس میں کٹوتی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ہم پر حکمرانی کر سکیں۔واضح رہے کہ 14 مارچ کو کینیڈا کی حکمران جماعت لبرل پارٹی کے رہنما مارک کارنی نے ملک کے 24 ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
عیدالفطر پر تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کا اعلان ہوگیا، نوٹیفکیشن جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا اعلان
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔