احمد نورانی کے بھائیوں کی بازیابی کیس: عدالت کا ایس ایچ او کی رپورٹ پر اظہارِ عدم اطمینان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
امریکا میں مقیم صحافی احمد نورانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے صحافی کی والدہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کی۔
ایس ایچ او کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے جیو فنسنگ کی ہے، سی ڈی آر منگوائی ہے، اس گھر کے قریب سے کیمرے بھی چیک کروائے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ایچ او کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو 26 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
امریکا میں مقیم صحافی احمد نورانی کے 2 بھائیوں کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
احمد نورانی کی والدہ نے عدالت میں سوال اٹھایا کہ میرے بچوں کو اگر کچھ ہو جاتا ہے تو کیا ہائی کورٹ ذمے دار ہو گی؟
اس پر ایس ایچ او نے کہا کہ ہم تمام دستیاب ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ایس ایچ او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے فائنڈنگ دینی تھی وہ نہیں دی۔
اسلام آباد پولیس کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی مقدمہ اندراج کی درخواست نہیں ہے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ ابھی پرچے کی بات نہیں کر رہے، ان کے پاس متبادل فورم موجود ہے۔
درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 5 دن سے پرچہ درج نہیں کر رہے تو تفتیش کیسے کر رہے ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ میں آئی جی کو بلا رہا ہوں وہ انویسٹیگیشن کرائیں گے۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 6 دن ہو گئے ہیں ابھی تک انہوں نے کچھ نہیں کیا۔
پاکستان بار کونسل (پی بی سی)، پاکستان فیڈرل یونین آف جنرل (پی ایف یو جے) اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ( ایچ آر سی پی) نے سینئر صحافی احمد نورانی کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کی مذمت کی ہے۔
اس پر جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اختیار کے مطابق ہی آرڈر کر سکتا ہوں۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اس کیس میں ڈائریکٹ الزام خفیہ اداروں پر ہے، احمد نورانی کی اسٹوری کے سبب بھائیوں کو اٹھانے کا الزام ہے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ کوئی ایسا آرڈر پاس نہیں کروں گا جس پر عمل نہ ہو۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی آج یا کل تک کیس ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بھائیوں کی بازیابی صحافی احمد نورانی احمد نورانی کے ایس ایچ او کر رہے
پڑھیں:
ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں نو مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ناانصافی ہو رہی ہو تو ہائی کورٹ کو آنکھیں بند نہیں رکھنی چاہئیں۔
دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی جس پر عدالت نے اپنے اخیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسز میں پہلے ہی عدالت ہدایت دے چکی ہے کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اب یہ مقدمہ کیوں چلایا جا رہا ہے؟۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر ناانصافی ہو تو عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی۔ حتی کہ ہائیکورٹ کو اگر ایک خط بھی ملے تو وہ اپنے اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔
جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کریمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پنجاب حکومت سے سوال کیا کہ کیا ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟۔معزز جج نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کل کو شاید میرا یا کسی اور کا نام بھی نو مئی مقدمات میں شامل کر دیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
اسی نوعیت کے ایک اور مقدمے میں جی ایچ کیو حملے کے کیس میں شیخ رشید کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت نے وقت مانگا تاکہ شواہد پیش کیے جا سکیں۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ التوا مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا۔انہوں نے مزید کہا کہ التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی دیا جا سکتا ہے، جبکہ سپیشل پراسیکیوٹر نے اعترافی بیانات پیش کرنے کی اجازت مانگی۔
جسٹس کاکڑ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا خوف کریں، شیخ رشید 50 بار ایم این اے بن چکا ہے، وہ کہاں بھاگ جائے گا؟۔ زمین گرے یا آسمان پھٹے اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا۔عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو واضح پیغام دیا کہ قانونی تقاضے مکمل کیے بغیر محض سیاسی نوعیت کے دلائل قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا سینیٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، چیئرمین سینیٹ نے ثانیہ نشتر کا استعفیٰ قبول کیا اور معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا طعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل نہروں کا معاملہ،خیبرپختونخوا حکومت چشمہ رائٹ کینال منصوبے کیلئے متحرک ہوگئی لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمنCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم