مصطفیٰ عامر قتل کیس: عدالت کا ساجد حسن کے بیٹے کا پیش کردہ چالان منظور کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ساجد حسن کے بیٹے ملزم ساحر حسن کیخلاف منشیات کی اسمگلنگ اور سپلائی کے مقدمے کا عبوری چالان پولیس کو واپس کردیا۔
کراچی میں جوڈیشل مجسریٹ جنوبی کی عدالت نے پولیس کا پیش کردہ عبوری چالان منظور کرنے سے انکار کردیا، عدالت نے پولیس کا پیش کردہ عبوری چالان واپس کردیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر شکیل عباسی کے اعتراضات ختم کیے جائیں، ملزم ساحرحسن کےتفتیشی افسر نے خاموشی سے عبوری چالان عدالت میں جمع کرایا تھا۔
عبوری چالان میں بازل عاشق نامی ملزم کو مفرور دکھایا گیا ہے، عبوری چالان میں ساحرحسن کی چرس اور ویڈ پینے، خریدنے اور پودا کاشت کرنے کا ذکر ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر شکیل عباسی کے چالان پر اعتراضات کو نظر انداز کیوں کیا۔
پراسیکیوٹر کے اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبوری چالان میں منیشات کی رقم وصول کرنے والے ساجد حسن کے مینجر کا ذکر نہیں، عبوری چالان میں ساحر حسن کے بینک اکاؤنٹس و شریک ملزمان کا ذکر نہیں۔
عبوری چالان میں کہیں نہیں لکھا کہ ساحرحسن منشیات کس سے لیتا تھا۔ ساحر حسن منیشات کس کس کو سپلائی کرتا تھا یہ بھی قکر نہیں۔
تفتیشی افسرنےایک ملزم یحیی کا نام کالم نمبر 2 میں رکھا کہ اس کیخلاف ثبوت نہیں۔ پولیس نے 19 مارچ کو عبوری چالان پیش کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عبوری چالان میں عدالت نے حسن کے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے مولانا اسجد الرحمٰن کو اغواء کرنے کی کوشش، واقعے کا مقدمہ درج
— فائل فوٹوسربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے مولانا اسجد الرحمٰن کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس کے مطابق مولانا اسجد الرحمٰن کو ایک ہفتہ قبل یارک انٹرچینج کے قریب نامعلوم افراد نے روکا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ مولانا اسجد الرحمٰن کے گاڑی سے اترنے سے انکار اور بحث کے بعد اغواکاروں نے انہیں جانے دیا۔
پولیس کے مطابق واقعے کے روز مولانا اسجد الرحمٰن اپنی رہائش گاہ شورکوٹ سے لکی مروت جا رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ مولانا اسجد الرحمٰن کی جانب سے اغوا کرنے کی کوشش کا مقدمہ درج نہیں کروایا گیا تاہم واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کے ترجمان نے بتایا کہ ایس پی پہاڑ پور نے مقدمہ درج کروانے کے لیے رابطہ کیا تھا تو ایس پی سے کہہ دیا گیا تھا کہ انتظامیہ واقعے کی خود مدعی بنے، ہماری جانب سے مقدمے میں فریق بننے کا فیصلہ کیا جائے گا۔