WE News:
2025-11-03@18:01:08 GMT

حماس ہتھیار ڈال دے، جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی شرط

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

حماس ہتھیار ڈال دے، جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی شرط

ایسے وقت میں جب غزہ میں فائر بندی معاہدے کے وساطت کار سمجھوتے کو دوبارہ سے راستے پر لانے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں  اسرائیل نے اپنی شرائط کا تعین کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی بمباری میں حماس کے اہم رہنما صلاح البردویل شہید، مزاحمتی تنظیم کا بدلہ لینے کا اعلان

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ اگر حماس انسانی امداد سے مستفید ہو گی تو تل ابیب یہ امداد غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہونے دے گا۔

وہ یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کی اعلیٰ ذمے دار کایا کیلس کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شریک تھے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق اگر حماس ہتھیار ڈال دے اور یرغمالیوں کو رہا کر دے تو جنگ کل ہی روکی جا سکتی ہے۔

دوسری جانب کایا کیلس نے زور دیا ہے کہ مستقبل میں غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے باور کرایا کہ غزہ کی پٹی کے مستقبل کے حوالے سے کام کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

کایا کے نزدیک اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ وہ حماس، حوثی یا حزب اللہ کے خلاف اپنا دفاع کرے۔

فائر بندی کے لیے نئی تجویز

دوسری جانب مصر نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی معاہدے کو دوبارہ اپنے راستے پر لانے کی کوشش ہے۔

ایک مصری ذمے دار نے پیر کو میڈیا کو بتایا کہ حماس تنظیم 5 زندہ قیدیوں کو آزاد کرے گی جن میں امریکی نژاد اسرائیلی شہری شامل ہے۔

اس کے مقابل اسرائیل ایک ہفتے کی فائر بندی میں داخل ہو گا اور اس دوران میں غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دے گا۔ اسی طرح اسرائیل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا۔

حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہےکہ تنظیم نے اس تجویز پر مثبت جواب دیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔

مزید پڑھیے: غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی تشدد کی مذمت، اقوام متحدہ کا امداد کی فراہمی بحال کرنے پر زور

یہ تجویز اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے فائر بندی کو ختم کر دینے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اسرائیل نے اچانک سے فضائی حملوں نیا سلسلہ شروع کر دیا جس میں اب تک سیکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

البتہ حماس نے معاہدے میں ترمیم کے حوالے سے اسرائیل کی تائید شدہ ترامیم کو مسترد کر دیا۔

ان ترامیم کا مقصد مستقل فائر بندی کے حوالے سے بات چیت شروع ہونے سے قبل مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہے۔

حماس نے اعلان کیا تھا کہ وہ صرف 59 بقیہ قیدیوں کو آزاد کرے گی جن میں 24 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی لبنان پر راکٹ حملوں کے بعد بمباری، 2 شہری جاں بحق

اس کے مقابل سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مستقل فائر بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلا کو یقینی بنایا جائے۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے دوبارہ حملے شروع کرنے کے بعد سے غزہ میں تقریباً 700 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں کم از کم 400 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 50 ہزار 82 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 13 ہزار 408 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ دوسری جانب غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیل کی شرط جنگ بندی حماس مصر کی تجویز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل کی شرط مصر کی تجویز اسرائیل کی فائر بندی غزہ کی کے لیے

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار