پاک افغان تعلقات میں بڑا بریک تھرو، طالبان کی ٹی ٹی پی کے حوالے سے تعاون کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک سال کی کشیدگی کے بعد تعلقات بہتر کرنے کے حوالے سے اہم بریک تھرو ہوا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک نے ادارہ جاتی روابط کا مفصل پلان تیارکرلیا جبکہ افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کے معاملے پر لچک دکھاتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق پاک افغان مشترکہ کوآرڈینیشن کمیٹی ((JCC) کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جے سی سی کا اجلاس 15 اپریل سے پہلے کابل میں ہوگا جس میں نمائندہ خصوصی محمد صادق سول و عسکری حکام کے ہمراہ شرکت کریں گے-
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت و معاشی تعاون کے فروغ کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کرلیا گیا پاکستان اورافغانستان ترجیحی تجارت کے معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان وزرائے تجارت کی مشاورت عید سے پہلے ہو گی-عید کے بعد افغان وزیرتجارت نورالدین عزیزی پاکستان کا۔دورہ کرینگے۔
پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا معاملہ افغان حکام کے سامنے رکھا اور پہلی بار افغان طالبان میں ٹی ٹی پی پر کچھ لچک نظر آئی ہے جبکہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی بھی کرادی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔