کراچی میں دفعہ 144 نافذ، احتجاج، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 18 ارکان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) شہر قائد میں دفعہ 144نافذ کردی گئی جس کے تحت شہر میں جلسے، جلوس، ریلی یا احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی، جس پر فوری طور پر پریس کلب کے اطراف راستے بند کردیئے گئے۔ جس کے باعث اطراف میں بدترین ٹریفک جام رہی۔ ہزاروں افراد کئی گھنٹے سڑکوں پر پھنسے رہے۔ دریں اثناء پولیس نے زینب مارکیٹ کے قریب بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سمی دین بلوچ سمیت اٹھارہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور سول سوسائٹی کی جانب سے صدر زینب مارکیٹ کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس سے قبل پریس کلب کے باہر بلوچ یکجہتی کمپنی کے خلاف بھی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان میں مزدوروں کے قتل عام اور جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت کرے۔ مظاہرین نے بھارتی خفیہ ایجنسی را، کالعدم بی ایل اے، بی وائی سی کیخلاف نعرے لگائے۔ زینب مارکیٹ فوارہ چوک میں پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مظاہرہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچ یکجہتی
پڑھیں:
سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کو متنبہ کردیں کہ ہم احتجاج کی کال دینے جارہے ہیں، راجہ اظہر
اپنے بیان میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کو ذہنی اذیت دے کر مارنا چاہتی ہے، ہم سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کو متنبہ کردیں کہ ہم احتجاج کی کال دینے جارہے ہیں عوام کو ریلیف نا ملا تو کے الیکٹرک اور سندھ حکومت کے خلاف نا صرف احتجاج ہوگا یہ احتجاج انقلاب ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر راجہ اظہر نے کراچی کے الیکٹرک کی جانب سے بدترین لوڈ شیڈنگ پر سندھ حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اندھیرے میں، حکمران خواب خرگوش میں کے الیکٹرک اور سندھ حکومت کی مجرمانہ غفلت ناقابلِ برداشت ہے، کراچی جو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس وقت اندھیروں میں ہے، سندھ حکومت اور کے الیکٹرک دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں، کے الیکٹرک کی نااہلی اور سندھ حکومت کی خاموشی کراچی کے ساتھ کھلا ظلم ہے، کے الیکٹرک کی جانب سے 10 سے 14 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شہریوں کو ذہنی، جسمانی اور معاشی اذیت میں مبتلا کر رہی ہے، سندھ حکومت مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، وزیراعلی ہاؤس، سندھ سیکریٹریٹ اور بااختیار حلقے مکمل طور پر اندھوں، بہروں اور گونگوں کا کردار ادا کر رہے ہیں، کے الیکٹرک کی کارکردگی پر کبھی کوئی بازپرس نہیں کی گئی کیونکہ سندھ حکومت اس بدعنوان نظام کا حصہ بن چکی ہے، سندھ حکومت نے نہ صرف عوامی مسائل کو نظرانداز کیا بلکہ کراچی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو بھی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں 1316 روپے فی یونٹ تھا لیکن موجودہ سندھ حکومت 3035 روپے فی یونٹ دے رہی ہے لیکن بجلی غائب صرف بل بھیجے جاتے ہیں، عمران خان دور میں 02 گھنٹے لوڈشیڈنگ تسلی بخش فوری ایکشن، موجودہ حکومت 1014 گھنٹے شدید قلت مکمل خاموشی، سوال یہ ہے کہ کیا سندھ حکومت نے کبھی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی سنجیدہ قدم اٹھایا؟ کیا سندھ حکومت کراچی کے بجلی کے نظام کی نگرانی کر رہی ہے؟ سندھ حکومت کو کراچی کے عوام سے کتنی بار مشاورت کی ضرورت ہے؟ عوام کے ٹیکسوں سے چلنے والی حکومت صرف "بیانات" سے مسائل حل کرنا چاہتی ہے یا عملی اقدامات بھی کرے گی؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی مکمل تحقیقات کرکے اس کا کنٹریکٹ منسوخ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو عدالت، نیپرا اور قومی فورمز پر جوابدہ بنائے کہ وہ کراچی کے شہریوں کی تکالیف پر خاموش کیوں ہے، کراچی کو وفاقی سطح پر خصوصی بجلی ریلیف زون قرار دیا جائے تاکہ معیشت کو مزید نقصان نہ ہو، بجلی کے نرخ فوری طور پر کم کئے جائیں تاکہ غریب اور متوسط طبقہ جی سکے، افسوس کی بات یہ ہے کہ سندھ حکومت نے قاتل کے الیکٹرک کے خلاف قرارداد کو اکثریت سے مسترد کردیا۔