اقوام متحدہ: 2024 میں 9 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک، مہلک ترین سال قرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہجرت (IOM) کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 دنیا بھر میں تارکین وطن کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہوا، جس میں 8,938 افراد خطرناک سفری راستوں پر ہلاک ہوئے۔
ایشیا کے راستے سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے، اس کے بعد بحیرہ روم اور افریقی راستے (بشمول صحارا صحرا) خطرناک قرار دیے گئے۔ اقوام متحدہ نے اس تشویشناک صورتحال پر عالمی سطح پر مربوط اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مزید قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
IOM کے مطابق 10 فیصد ہلاکتیں پرتشدد وجوہات کی بنا پر ہوئیں، جن میں فائرنگ، چاقو زنی، مارپیٹ، اور بعض ممالک میں ریاستی سطح پر کیے جانے والے قتل شامل ہیں۔ ایران، میانمار، بنگلہ دیش، اور میکسیکو ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ مہلک حملے رپورٹ ہوئے۔
یہ اعداد و شمار صرف 2014 کے بعد کے ریکارڈ کا حصہ ہیں، جبکہ حقیقت میں ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ہر سال ہجرت کے دوران اموات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور بہت سے واقعات سرکاری طور پر درج نہیں ہو پاتے۔
ادارہ برائے ہجرت نے بین الاقوامی برادری سے امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ امریکہ سمیت کئی ممالک کی مالی کٹوتیوں کی وجہ سے کئی اہم فلاحی پروگرام بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔