اسلام آباد: رمضان میں مہنگی اشیاء کی فروخت پر 7 دکانیں سیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ ماہ رمضان میں مہنگے داموں اشیاء فروخت کرنے پر 7 دکانیں سیل کی گئی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق گراں فروشوں کے خلاف آپریشن کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنرز اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی جانب سے مجموعی طور پر 4 سو 30 کارروائیاں کی گئیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں کیں۔
سرکاری نرخ نامے کی خلاف ورزی پر 78 دکانداروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
قانونی کارروائی کے تحت گراں فروشوں پر 95 ہزار 500 روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان میں منشیات فروشوں کے رابطے کس ملک کے سمگلروں سے ہیں؟ تہلکہ خیز انکشافات
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )کراچی کے منشیات فروشوں کے رابطے افریقی منشیات فروشوں سے جاملے، شہر میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران 6 بڑے منشیات فروشوں کو گرفتار کرلیا، کراچی میں 18 ہزار سے 25 ہزار روپے گرام تک فروخت ہونے والی کوک نامی منشیات کی ترسیل سے متعلق بڑے انکشافات سامنے آئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی شہر میں منشیات فروشوں کے گرد گھیرا تنگ ہوگیا، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے مختلف کاروائیوں کے دوران 6 بڑے منشیات فروشوں کو گرفتار کرلیا جبکہ ملزمان نے منشیات سے جڑے نیٹورک کے راز فاش کردیے۔
فیض آباد احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں فردِ جرم عائد
شہر قائد منشیات فروشوں کے شکنجے میں کراچی پولیس نے مصطفی عامر قتل کیس میں ہونے والے منشیات کے خوفناک انکشافات کے بعد اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ کو منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا حکم دیا تو منشیات کے بڑے ڈیلر اور ان کے کارندے پولیس کی گرفت میں آگئے، اس کے بعد دوران تفتیش ملزمان نے منشیات کے نیٹ ورک کا راز فاش کرنا شروع کیا۔
ایس ایس پی اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ ڈاکٹر شعیب میمن نے بتایا کہ کوک نامی مہنگی ترین منشیات افریقا سے لاہور اور پھر کراچی منتقل کی جاتی ہے جبکہ آئس نامی منشیات بلوچستان کے راستوں سے کراچی پہنچائی جاتی ہے۔مختلف کارروائیوں کے دوران 8 کلو چرس، 80 گرام آئس اور 10 گرام کوک قبضے میں کرلی گئی۔
یہ عمر سرفراز چیمہ وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
پولیس کا منشیات سے متعلق دیگر اداروں کے ساتھ مل کر منشیات کے خلاف کریک ڈاون تو جاری ہے دیکھنا یہ ہے کہ یہ کاروائیاں تواتر کے ساتھ جاری رہتی ہیں یا پھر وقت کے ساتھ کاروائیاں سست روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔
مزید :