افطاری اور سحری سے نہیں کام کرنے سے مسائل حل ہوتے ہیں، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2025ء)میئر کراچی مرتضی نے کہا کہ افطاری اور سحری کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ ان کے حل کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کو کام کے ذریعے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیپلز پارٹی بلا تفریق عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور رمضان کے بابرکت مہینے میں اللہ پاک سے دعا کی کہ حاسدین کے شر سے سب کو بچائے۔
(جاری ہے)
انہوں نے گورنر سندھ کو اپنا دوست اور شہر کا محسن قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر صاحب کے کہنے پر انہوں نے وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کامران بھائی سے درخواست ہے کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق 100 ارب روپے سندھ حکومت کو دلوائیں، جس کی وہ آٹھ دن سے درخواست کر رہے ہیں۔مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ اگر وفاقی حکومت 100 ارب روپے منتقل کرے تو میں حساب دوں گا اور ان کے وعدے کو عملی شکل دینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بات کرنا آسان ہوتا ہے، لیکن کام کرنا مشکل ہے، کراچی شہر کی ترقی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہر والوں کو ناردرن بائی پاس کی ضرورت ہے تاکہ ٹریفک کی مشکلات کو حل کیا جا سکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے
پڑھیں:
عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام عوام کی سہولت کے بجائے ان پر اضافی مالی دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس عمل کا مقصد ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتر نہیں، بلکہ شہریوں سے رقم وصول کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
حافظ نعیم نے کہاکہ شہریوں کو 5، 10، حتیٰ کہ 25 ہزار روپے تک کے بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں، مگر شہر آج بھی مناسب عوامی ٹرانسپورٹ سے محروم ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کراچی میں ایک خلاف ورزی کا چالان 5 ہزار روپے کا ہے اور لاہور میں یہی جرمانہ صرف 200 روپے کیوں ہے؟ کیا اس صورتحال میں پیپلز پارٹی پر تنقید جائز نہیں بنتی؟
انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، لیکن سندھ حکومت اب تک صرف 400 بسیں فراہم کر سکی ہے، جبکہ شہر کی آبادی 2 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ان کے مطابق کروڑوں کی آبادی والے شہر کو موٹر سائیکل اور چنگچی رکشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور اب کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
حافظ نعیم نے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس جماعت نے گزشتہ 30 سے 40 برسوں میں کراچی کو ترقی دینے کے بجائے اس کی نسلیں برباد کیں، جبکہ گزشتہ 15 برسوں میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے شروع کردہ بڑے منصوبے بھی سست رفتاری یا ناکامی کا شکار ہیں، جن میں ایس-III، کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، ریڈ لائن اور اورنج لائن شامل ہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کا 6 سے 8 مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے لیکن منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو پایا، گرین لائن منصوبہ ابھی تک جزوی طور پر چل رہا ہے جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ تباہ کر دی ہے۔
جماعتِ اسلامی کے سربراہ نے اپنے کارکنان کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پارٹی نے شہر کے نو ٹاؤنز میں فعال کردار ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر ای چالان کی زد میں آگئے
ان کے مطابق نکاسیِ آب، صفائی اور کچرا اٹھانے جیسے کام جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور میئر مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری ہیں، اب جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین اور یو سی سطح کے کارکن انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جماعت نے نارتھ ناظم آباد جیسے علاقوں میں پرانے سیوریج کے مسائل حل کیے ہیں اور گجر نالے کی لائنوں کو بہتر بنا کر آب نکاسی کے نظام میں بہتری پیدا کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ای چالان سسٹم تنقید جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان مالی بوجھ وی نیوز