اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف آڈیو لیکس کیس کی سماعت ہوئی کیس کی سماعت کے دوران علی امین گنڈا پور کے وکیل راجا ظہور الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شریک ملزم اسد فاروق نے ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہو کر اپنی حاضری لگائی دوران سماعت عدالت نے علی امین گنڈا پور کی مسلسل غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی بار بار عدم پیشی قانونی تقاضوں کے برعکس ہے اور انہیں ہر صورت عدالت میں پیش ہونا چاہیے واضح رہے کہ عدالت نے اس سے قبل بھی علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے تاہم ان کی مسلسل غیر حاضری کے باعث انہیں برقرار رکھا گیا ہے عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سیشن جج عبدالغفور کاکڑ نے چارج سنبھالنے کے بعد کیس کی مزید کارروائی بغیر کسی پیش رفت کے ملتوی کر دی سماعت ملتوی کرنے کی ایک اور وجہ متعلقہ کورٹ میں کسی دوسرے جج کی عدم تعیناتی بھی بنی عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 18 اپریل کو مقرر کر دی ہے جس میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی یہ بھی واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور اور اسد فاروق کے خلاف آڈیو لیکس کیس میں مقدمہ تھانہ گولڑہ میں درج کیا گیا تھا اس مقدمے میں علی امین گنڈا پور پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک لیک ہونے والی آڈیو میں بعض متنازعہ گفتگو کی تھی جس کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا اس کیس میں شریک ملزم اسد فاروق عدالت میں پیش ہو رہے ہیں جبکہ علی امین گنڈا پور کی مسلسل غیر حاضری ان کے خلاف قانونی پیچیدگیاں بڑھا رہی ہے ذرائع کے مطابق اگر علی امین گنڈا پور آئندہ سماعت پر بھی عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو عدالت ان کے خلاف مزید سخت اقدامات اٹھا سکتی ہے جن میں اشتہاری قرار دینا اور جائیداد قرق کرنے جیسے فیصلے بھی شامل ہو سکتے ہیں تاہم اس کا حتمی فیصلہ آئندہ سماعت پر عدالت کی کارروائی کے بعد ہی سامنے آئے گا

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور کے عدالت میں پیش ان کے خلاف عدالت نے کیس کی

پڑھیں:

عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گزشتہ سال اکتوبر کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔4 اکتوبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں پارٹی کارکنوں نے سیکیورٹی اقدامات اور سڑکوں کی بندش کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے چند روز قبل مختلف مقامات پر اکٹھا ہونے کی کوشش کی تھی، اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کی دو بہنوں سمیت 100 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج مقدمے کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے وکلا سردار مصروف خان، زاہد بشیر ڈار، مرتضیٰ طوری اور مرزا عاصم عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران، جج طاہر عباس سپرا نے عمر ایوب کے خلاف قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان تمام ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کا حکم دیا جو آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم، جج نے سینیٹر اعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی، جو وکیل کے مطابق گزشتہ روز جمع کرائی گئی تھی، بعد ازاں، عدالت نے مزید سماعت 30 جولائی تک ملتوی کر دی۔

گزشتہ روز جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں وکیل مصروف خان نے ان مقدمات کی سماعت کی رفتار پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بعض ملزمان دور دراز علاقوں جیسے آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے مردان سے آئے تھے، جنہیں اسلام آباد میں رات گزارنے کی کوئی جگہ نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان مقدمات کو اس طرح بلڈوز کیا جائے گا اور آپ انہیں منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیں گے تو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں رہے گی، وکیل نے عدالتوں سے اپیل کی کہ صرف ان افراد کو سزا دی جائے جو واقعی قصوروار ہیں، بے گناہوں کو نہ پھنسایا جائے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب حالیہ دنوں میں 2 انسداد دہشت گردی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے پٴْرتشدد ملک گیر فسادات سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔لاہور کی اے ٹی سی نے 8 رہنماؤں کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی، جب کہ 6 کو بری کر دیا، سرگودھا کی اے ٹی سی نے بھی ایم این اے احمد چٹھہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر سمیت 32 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔

مئی میں اسلام آباد پولیس کی پراسیکیوشن نے 4 اکتوبر کے احتجاج پر کورال تھانے میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت (جن میں عمر ایوب، چیئرمین گوہر خان، کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر محمد علی سیف) کو بھی نامزد کیا۔اسی مہینے، لاہور کی اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز احمد کو دو مقدمات میں مفرور قرار دیا، جو مبینہ طور پر پنجاب پولیس پر حملے اور مینارِ پاکستان کی جانب مارچ کے دوران درج کیے گئے تھے۔وفاقی دارالحکومت کے نون اور رمنا تھانوں میں بھی ان جھڑپوں سے متعلق دیگر مقدمات درج کیے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • زمان پارک پر اسلام آباد پولیس پر حملے کا کیس، عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائشگاہ کے باہر پولیس پر مبینہ حملے کا مقدمہ، بانی پی ٹی آئی اور شبلی فراز کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری
  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • احتجاج کیس: عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ جاری
  • اپوزیشن لیڈرعمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری
  •   عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری