اپنے ایک بیان میں جمعہ العطوانی کا کہنا تھا کہ امریکی-مغربی-عربی حمایت کے تحت شام کی تقسیم نسل اور فرقے کی بنیاد پر ہو گی۔ تقسیم کے اسی نمونے کو دُہراتے ہوئے عراق کے 3 حصے کئے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب تجزیہ کار "جمعہ العطوانی" نے مشرق وسطیٰ کے خلاف صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے خطرناک عزائم کے تناظر میں عراق میں امریکہ کی عسکری موجودگی کے خطرات کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نتین یاہو اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا پیش کردہ منصوبہ خطے کے ممالک کی تقسیم پر مبنی ہے۔ یہ منصوبہ غزہ اور جنوبی لبنان کی تباہی سے شروع ہوا جو اب شام تک پھیل چکا ہے اور اس کا اگلا ہدف عراق ہے۔ جمعہ العطوانی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی-مغربی-عربی حمایت کے تحت شام کی تقسیم نسل اور فرقے کی بنیاد پر ہو گی۔ تقسیم کے اسی نمونے کو دُہراتے ہوئے عراق کے 3 حصے کئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے مشرق وسطی کی تشکیل کے منصوبے کے ہوتے ہوئے عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی اس ملک کے وجود کے لیے ایک خطرہ ہے۔

جمعہ العطوانی نے کہا کہ عراقی حکومت ستمبر کے اوائل میں امریکی فوجیوں کی ملک سے موجودگی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ عراقی اس منصوبے کے عملی ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عراقی پارلیمنٹ نے 3 جنوری 2020ء کو امریکی فوجیوں کے ہاتھوں شہیدان قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المهندس کے قتل کے بعد ایک خصوصی اجلاس بلایا، جس میں اکثریتی ووٹ کے ساتھ امریکی فوجیوں کی عراق سے انخلاء کی قرارداد منظور کی۔ عراقی حکومت نے اس قرارداد کے تناظر میں امریکیوں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا تا کہ انہیں اس ملک سے نکالا جا سکے، لیکن واشنگٹن مختلف بہانوں سے عراق میں اپنی فوجی موجودگی جاری رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جمعہ العطوانی امریکی فوجیوں

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
  • عراق الیکشن 2025؛ اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران