قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سےاسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 ایڈیشنل رجسٹرار کے تبادلے
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 ایڈیشنل رجسٹرار کے تبادلے کردیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد کا تبادلہ سروس ڈیپارٹمنٹ سے جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کردیا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار امتیاز احمد کا تبادلہ جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ سے جنرل پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کردیا گیا۔
اس کے علاہوایڈیشنل رجسٹرار وقار احمد کا تبادلہ جنرل پی اینڈ ڈی سے سروس ڈیپارٹمنٹ کردیا گیا
قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے رجسٹرار ہائیکورٹ نے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹواسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کے حوالے سے اسلام آباد بار کونسل کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس جی الیون میں جنرل باڈی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں کل مکمل ہڑتال اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔
ایڈووکیٹ راجہ علیم عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جج کا کنڈکٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل دیکھ سکتی ہے، اصول طے کر دیے گئے، کوئی جج آئین کے آرٹیکل 209 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیاانہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری غیر مصدقہ ہونے کے الزام پر درخواست دائر ہوئی، ان کے خلاف درخواست پر ایک سال پہلے اعتراض لگا، ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کوئی جج دوسرے جج کو کام سے روک دے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔