مودی حکومت کے ہوتے اب عدالت کو تالا لگا دینا چاہیئے، امتیاز جلیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر نے کہا کہ ہم کنال کامرا کی حمایت کرتے ہیں، جنہوں نے مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف گانا ترتیب دیا تھا، ہم انکے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مہاراشٹر میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر امتیاز جلیل نے مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت کی ناگپور میں یکطرفہ مسلم مخالف کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ امتیاز جلیل نے مہاراشٹر حکومت کی کارروائیوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ عدالتوں کو تالا لگا دے۔ میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر نے کہا کہ ناگپور میں ملزم کا گھر گرا دیا گیا، ہم اس کارروائی کی مذمت کرتے ہیں، ریاستی حکومت کو تمام عدالتوں کو تالے لگا دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں عدالتوں کی ضرورت نہیں پڑے گی، اعلان کریں کہ ہم اپنے فیصلے خود لیں گے۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ یہ ریاست کے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر نے کہا کہ ہم کنال کامرا کی حمایت کرتے ہیں، جنہوں نے مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف گانا ترتیب دیا تھا، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ ہم نے ناگپور میں جو بھی ہوا اس کی مذمت کی لیکن ناگپور میں جو کچھ ہوا، وہ بلڈوزر جسٹس پر اترپردیش کی حکومت کو دئے گئے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ امتیاز جلیل نے انتظامیہ پر یکطرفہ کارروائی کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے، ان کے خلاف کارروائی کریں، لیکن اس گھر میں کسی کی ماں رہتی ہے، اگر ایسا قانون لاگو ہونے والا ہے، تو ہم مہاراشٹر حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ اب ہمیں عدالتوں کی ضرورت نہیں، ہم اپنے فیصلے خود لے لیں۔
امتیاز جلیل نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جرائم کا معاملہ قانون ساز اسمبلی میں آنا چاہیئے تھا، سنتوش دیش مکھ جیسا معاملہ ہے، لیکن حکومت ان تمام معاملات کو موڑنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ میں ایکناتھ شندے اور اس کے غنڈوں کی سرعام مذمت کرتا ہوں، کیونکہ جب ایک سادھو نے پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں بیان دیا تو اسی ایکناتھ شندے نے کہا تھا کہ ہم آپ کو نقصان نہیں ہونے دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس اتحاد المسلمین کے ناگپور میں حکومت کی
پڑھیں:
بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِاعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔ خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔