بھارت کے ایک علاقے میں دلہن کا ایسا رواج جس کے بارے میں آج تک آپ نے نہیں سنا ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
KULU, HIMACHAL PRADESH, INDIA:
بھارت کے کثیرالثقافتی معاشرے میں شادی پر مختلف قسم کے رواج اور روایات آج بھی پائے جاتے ہیں، یہ رواج اور رسوم مذہب، علاقے، کمیونٹی اور دیگر حوالوں سے مختلف ہوتے ہیں، کہیں سادہ رواج ہیں تو کہیں پیچیدہ اور کہیں فحاشی کا عنصر غالب نظر آتا ہے۔
بھارت کے معاشرے میں شادی پر کئی عجیب و غریب رواج بھی ہیں اور اسی طرح کا ایک رواج ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں میں بھی پائی جاتی ہے جہاں دلہن شادی کے بعد کئی دنوں تک کپڑے نہیں پہنتی ہے۔
ہماچل پردیش کی وادی مانی کاران کے گاؤں پینی میں یہ رواج ہے کہ دلہن شادی کے بعد کئی دنوں تک برہنہ رہتی ہے اور اس دوران دلہن اور دولھے کے درمیان کسی قسم کی گفتگو نہیں ہوتی ہے۔
بھارت کے اسی گاؤں میں شادی کے بعد دیسی مہینے ساون میں کپڑے نہیں پہنے جاتے ہیں تاہم دلہن کو اونی کپڑا پہننے کی اجازت ہوتی ہے، جس سے پٹو کہا جاتا ہے۔
اسی طرح دولھے کو بھی چند رسوم کا پابند ہونا پڑتا ہے، شادی کے بعد دولھے کو پہلے ایک ہفتے میں الکوحل چھونے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان رسوم کے حوالے سے شہریوں کا ماننا ہے کہ اگر دولھا اور دلہن یہ رسم ادا کریں تو ان کا مستقبل روشن ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شادی کے بعد بھارت کے
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہدالاسلام، فاروق احمد ڈار، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام اور دیگر حریت رہنما، کارکن اور نوجوان بھارت اور علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور جیل حکام نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں عدالت میں دفاع کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ اپنی عدلیہ کا استعمال کر کے حریت قیادت کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکمرانوں نے کشمیری عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے حریت رہنمائوں کی جھوٹے الزامات کے تحت غیر قانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جبر کی پالیسی اپنا کر نہ آج تک کچھ حاصل کیا ہے اور نہ مستقبل میں ایسی جارحانہ پالیسیوں سے کچھ حاصل کر سکے گا۔ انہوں نے کشمیری جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔