رواں ماہ 11پاکستانیوں نے اسرائیل کا دورہ کیا، اسرائیلی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کی 11پاکستانیوں پر مشتمل وفد کی رواں ماہ اسرائیل کے دورے کی تصدیق
 پاکستانیوں کے دفد میں صحافی، دستاویزی فلمساز اور سول سوسائٹی کے رہنما شامل تھے
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل وحشیانہ بمباری کے باوجود رواں ماہ 11 پاکستانیوں نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق پاکستانیوں کے دفد میں صحافی، دستاویزی فلمساز اور سول سوسائٹی کے رہنما شامل تھے ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی وفد نے اسرائیل کے ہولوکاسٹ میوزیم اور 7 اکتوبر 2023ء کے حملوں کے مقامات اور دیگر جگہوں کا دورہ کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق دورہ شراکہ نامی ایک غیر منافع بخش تنظیم نے ترتیب دیا، جو مشرق وسطیٰ میں مکالمے اور بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی ہے ، اس پروگرام کا مقصد عرب اور مسلم دنیا میں رواداری کو فروغ دینا تھا۔وفد میں شامل پاکستانی صحافی سبین آغا کا کہنا تھا کہ دورے کا مقصد اسرائیلی ثقافت اور لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کرنا تھا، اگر سعودی عرب جیسے ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرتے ہیں تو پاکستان کے لیے بھی یہ آسان ہو سکتا ہے ۔پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے ردعمل دیا اور کہا کہ تاحال تصدیق نہیں ہوئی کہ وفد کے ارکان نے کس پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر کیا ہے ۔دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باعث پاکستانی شہری اسرائیل کا سفر نہیں کرسکتے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔