ممتاز زہرہ بلوچ کی یونیسکو ہیڈکوارٹر میں سائنس ڈپلومیسی پر عالمی وزارتی ڈائیلاگ میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فرانس میں پاکستانی سفیر ممتاز زہرہ بلوچ نے پیرس میں یونیسکو کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ سائنس ڈپلومیسی کے بارے میں افتتاحی عالمی وزارتی ڈائیلاگ میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سفیر ممتاز زہرہ بلوچ نے درج ذیل اہم نکات پیش کیے۔ سائنس ڈپلومیسی بین الاقوامی چیلنجوں کا مشترکہ حل تلاش کرنے اور عالمی امن کو فروغ دینے کی کلید ہے۔
گلوبل ساؤتھ کو عالمی سائنسی ادارے میں مکمل شرکت کےلیے نظام میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس تقسیم کو ختم کرنے، سائنسی تعاون کو فروغ دینے اور سائنسی ترقی اور اختراع کو جمہوری بنانے کی ضرورت ہے۔
سائنس ڈپلومیسی میں پاکستان کا سفر عالمی علوم کے اشتراک، باہمی تحقیق اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے سائنسی اختراعات کے فروغ کےلیے اس کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
بین الاقوامی برادری کو سائنس میں تعمیری شراکت داری قائم کرنے، کھلے اور محفوظ سائنسی علوم کو آگے بڑھانے کے لیے گلوبل کمپیکٹ کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایران کی جنگ کے باعث آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران نے اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کے پیش نظر خبردار کیا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کی سکیورٹی کمیشن کے رکن اسماعیل کوثری نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ تہران آبنائے ہرمز کی بندش کے امکان کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ایران نے ایسی وارننگ دی ہو۔ ماضی میں بھی ایران نے جوابی اقدام کے طور پر آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکیاں دی ہیں، جو بین الاقوامی تجارت کو متاثر کرنے اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا باعث بنی ہیں۔
آبنائے ہرمز، جو خلیج فارس اور خلیج عمان کو آپس میں ملاتی ہے، دنیا بھر میں تیل کی تقریباً 3 فیصد اور قدرتی گیس (ایل این جی) کی 5 فیصد ترسیل کے لیے انتہائی اہم گزرگاہ ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ کے تناظر میں، یہ آبی گزرگاہ عالمی توانائی کی ترسیل اور تجارت کے لیے شدید خطرات کا شکار ہو گئی ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق، آبنائے ہرمز کی بندش کی صرف دھمکی ہی عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں ہلچل مچانے کے لیے کافی ہے۔