نواز الدین صدیقی کو فلم سیٹ پر جانے سے کیوں روکا گیا؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ممبئی: بالی وڈ کے معروف اداکار نواز الدین صدیقی نے کہا ہے کہ بھارت میں کروڑوں لوگ ان جیسے نظر آتے ہیں، جبکہ ان کے مقابلے میں ہریتھک روشن کا چہرہ غیر روایتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے نواز الدین نے اپنے اداکاری کے ابتدائی دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ آڈیشن کے لیے جاتے تھے تو لوگ انہیں دیکھ کر کہتے کہ وہ اداکار جیسے نظر نہیں آتے۔
انہوں نے مزید کہا، "یہ بات مجھے غصہ دلاتی تھی کیونکہ اگر کروڑوں بھارتی میری طرح نظر آتے ہیں تو میں غیر روایتی کیسے ہوا؟ میں تو روایتی ہوں، ہریتھک روشن غیر روایتی لگتے ہیں۔”
نواز الدین نے اپنی فلم ‘تلاش’ کے سیٹ پر پیش آئے دلچسپ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ سکیورٹی گارڈ نے انہیں سیٹ پر داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ جب انہوں نے گارڈ کو سمجھایا کہ وہ بھی فلم میں اداکاری کر رہے ہیں تو اجازت ملی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ان کے ساتھ آج بھی ہوتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: نواز الدین
پڑھیں:
ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصارالله
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا انچارج "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہمارے ڈرونز اور نام کی وجہ سے "نتین یاہو" کا مشتعل ہونا، ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نتین یاہو ہمارا دشمن ہے اور ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ اپنے دشمن کو پریشان رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ "یافا"، مقبوضہ فلسطین کا ایک شہر ہے، جسے ہم نے اپنے ایک ڈرون کے نام کے طور پر تجویز کیا۔ ڈرون کا نام یافا رکھنے کے لئے ہم نے "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے ایک شہید کمانڈر سے مشاورت بھی کی۔ انصارالله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے اس بات کی وضاحت کی کہ نتین یاہو ایک جنگی مجرم ہے۔ اسے دوسروں کو دھمکیاں نہیں دینی چاہیئں، بلکہ اس انسانی مجرم کا ٹرائل ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔
نصر الدین عامر ہی نے آج صبح BBC سے گفتگو میں کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد یمنی قوم کی خواہش ہے، جسے ہمارے قائدین نے غزہ کی پٹی میں عملی صورت میں انجام دیا۔ ہماری عوام ہر ہفتے لاکھوں کی تعداد میں چوراہوں و شاہراہوں پر مظاہرے کرتی ہے۔ وہ فلسطینی عوام کی مدد کے خواہاں ہیں۔ تمام عرب و مسلم اقوام، فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں، لیکن اُن کی حکومتیں اس کام میں حائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کا یہ اخلاقی، انسانی و مذہبی فریضہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کریں اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کروائیں۔ انصارالله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے کہا کہ یمن سے فلسطین کی مدد کا سوال نہیں پوچھنا چاہیئے بلکہ دیگر اقوام سے پوچھنا چاہیئے کہ وہ کیوں فلسطین کی مدد نہیں کر رہیں۔ اگر اس خطے میں رہنے والے تمام لوگ اپنی صلاحیت کے مطابق فلسطینی عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھتے تو غزہ کی پٹی و یمن میں ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔