خیبرپختونخوا: صنعتوں کیلئے الاٹ اراضی دیگر مقاصد کیلئے استعمال ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں صنعتوں کےلیے الاٹ اراضی دیگر مقاصد کےلیے استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پشاور میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے چیف سیکرٹری کے پی کو مراسلہ ارسال کر دیا۔ مراسلے کے مطابق ماضی میں حکومت نے صنعتوں کے قیام کےلیے زمینیں خرید کر الاٹ کیں۔
مراسلے کے مطابق بعض زمینیں غیرفعال یا دیگر مقاصد کےلیے استعمال ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ زمینوں کا غیر صنعتی استعمال شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔
مراسلے کے مطابق محکمہ صنعت، قانون اور ریونیو حکام پر مشتمل ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے کے مطابق زمینوں کی الاٹمنٹ اور قانونی حیثیت کا تفصیلی جائزہ لینے اور صوبے بھر میں صنعتی مقاصد کےلیے حاصل زمینوں کا مکمل آڈٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔
مراسلے کے مطابق زمینوں کے غیر مجاز استعمال پر قانونی کارروائی اور جرمانے کی تجاویز طلب کی گئی ہیں اور صنعتی مقصد کےلیے الاٹ زمینوں کو اصل مقصد کےلیے بروئے کار لانے کا پلان تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مراسلے کے مطابق
پڑھیں:
60 کروڑ کے فراڈ کیس میں نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کے ملوث ہونے کا انکشاف
بالی ووڈ کی اداکارہ شلپا شیٹی کے شوہر اور بزنس مین راج کندرا 60 کروڑ روپے کے فراڈ کیس میں بھارتی اداکارہ نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کا نام بھی سامنے آگیا ہے۔
ان دنوں راج کندرا اور اداکارہ شلپا شیٹی 60 کروڑ روپے سے زائد کے فراڈ کیس میں تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں، یہ مقدمہ ان کی سابقہ کمپنی کا ہے جس میں ان کی اہلیہ اداکارہ شلپا شیٹی کے ملوث ہونے کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔
اس ہائی پروفائل کیس کی تفتیش ممبئی پولیس کی اکنامک آفینسز ونگ (EOW) کر رہی ہے جس میں اب نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راج کندرا نے تحقیقاتی ٹیم کو اپنے نئے بیان میں بتایا ہے کہ کمپنی کے جمع شدہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ بنائی جانے والی فلموں اور دیگر پراجیکٹس کی تشہیری مہم پر خرچ کیا گیا، جس میں تقریباً 20 کروڑ بھارتی روپے پروموشن اور دیگر اخراجات پر خرچ کیے گئے۔
راج کندرا نے اپنے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بالی ووڈ کی نامور اداکارہ بپاشا باسو اور نیہا دھوپیا بھی ان پروموشنز کا حصہ تھیں جس کو ادائیگیاں کی گئی تھیں۔ راج نے پروموشنز کی تصاویر بھی بطور ثبوت دکھائی ہیں۔
تاہم اس بات کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ بپاشا اور نیہا کو یہ ادائیگیاں واقعی ہوئیں یا یہ دوںوں بھی کمپنی کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے آگاہ تھیں اور اس کا حصہ تھیں۔