مقاومت نے دشمن کی کمزوری کو آشکار کر دیا، حماس رہنماء
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
یوم القدس کے حوالے سے اپنی ایک گفتگو میں خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین اور غزہ میں امت اسلامی کی فتح کا وقت آچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یوم القدس کے حوالے سے فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے غزہ میں پولیٹیکل بیورو چیف ڈاکٹر "خلیل الحیہ" نے کہا کہ ہم مقاومت کے راستے پر ڈٹے رہیں گے۔ انہوں نے قدس کی راہ میں اپنی جان قربان کرنے والے عظیم لوگوں کی زحمتوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوم القدس آ رہا ہے اور آج ہم نے ان عزیزوں کو کھو دیا جنہوں نے قدس کے راستے میں اپنی جانیں قربان کیں۔ آج ہم نے عظیم رہنماوں شہیدان "اسماعیل ھنیہ" اور "سید حسن نصر اللہ" کو کھو دیا جنہوں نے اپنے وعدے کو وفا کیا اور اسے عملی شکل دی۔ اپنی گفتگو میں خلیل الحیہ نے شہید "یحیی السنوار" اور شہید "صالح العاروری" کا بھی ذکر کیا اور انہیں جہاد میں سچائی کا گواہ قرار دیا۔ اس دوران انہوں نے شہید "سید ابراہیم رئیسی" کو خراج عقیدت پیش کیا۔ خلیل الحیہ نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ فلسطین اور غزہ میں امت اسلامی کی فتح کا وقت آچکا ہے۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ ہم یوم القدس کے نزدیک کھڑے ہیں کہ جس کی بنیاد امام خمینی (رح) نے رکھی اور سید علی خامنہ ای حفظ اللہ نے اس راستے کو جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ اب جنگ کا توازن نہیں بدلے گا۔ مقاومت نے اپنی قابلیت سے دشمن کی کمزوری کو ثابت کردیا۔ حماس کے اس اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ہم نے 7 اکتوبر سے قابض صہیونیوں کے ظلم، قتل، دہشت گردی اور اسرائیلی بستیوں کی تعمیر میں اضافے کو روکنے کے لئے اپنی تمام تر کوششیں صرف کیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ مقاومت قبضہ کاروں کے اصلی چہرے کو امت اسلامی کے اسٹریٹجک دشمن کے طور پر بے نقاب کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ جنگ بندی پر عملدرآمد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صیہونیوں نے ہمارے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور سیز فائر کے دوسرے مرحلے پر جانے کی بجائے اپنی جارحیت شروع کر دی۔ تاہم ہم اس معاہدے کی بحالی کے لئے تیار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ خلیل الحیہ یوم القدس
پڑھیں:
غزہ میں مزید 7 افراد غذائی قلت سے جاں بحق، مجموعی تعداد 154 ہو گئی
غزہ:فلسطین کے علاقے غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کے باعث مزید 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق 2023ء میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز سے اب تک 154 افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے عالمی ماہرینِ غذائی تحفظ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ اب عملی طور پر رونما ہو رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہا، تاہم اس بیان کو یورپی اتحادیوں، اقوام متحدہ اور غزہ میں سرگرم امدادی تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے۔