بیجنگ کے 10 ایسے مقامات ہیں جو آپ کو ضرور دیکھنے چاہییں
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
ابن انشا نے کہا تھا چلتے ہو تو چین کو چلیے!
اور ہم نے بھی ابن انشا کی اس بات کو مان کر رخت سفر باندھا اور اُڑن کھٹولے میں چین کی اور نکل لئے! یہاں آ کر معلوم ہوا کہ ابن انشاء کے سفر اور ہمارے سفر کی شروعات ایک سی ہے۔ اپنی کتاب کے صفحہ اول پر ابن انشا نے لکھا تھا۔
‘ہم کیا اور ہمارا جانا کیا؟ جہاز پر بیٹھے اور زمین کی طنابیں کھینچ لیں۔ اندرون چین بھی اُڑن کھٹولے اور دھوئیں کی گاڑی سے واسطہ رہا۔ یہ بھی کوئی سیاحت ہے۔ نہ سر میں گرد نہ پاؤں میں آبلہ’ ( ابن انشا)
آج بھی بات کچھ ایسی ہی ہے۔ اس سفر میں نہ تو سر گرد سے اَٹا ہے اور نہ ہی پاؤں میں آبلے آئے ہیں۔ صرف ایک بڑی تبدیلی نظر آئی اور وہ ہے دھوئیں کی گاڑی اب دھواں نہیں نکالتی بلکہ اب جدید برقی گاڑیاں یہاں رواں دواں ہیں۔
خیر اب یہاں چینی دارالحکومت بیجنگ میں سکونت پذیر ہیں، ایک ایسا شہر ہے جو اپنی تاریخی عظمت، جدید تعمیرات اور ثقافتی ورثے کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
یہ شہر قدیم اور جدید چین کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ اگر آپ بیجنگ جا رہے ہیں تو یہاں کے 10 ایسے مقامات ہیں جو آپ کو ضرور دیکھنے چاہییں:
شہر ممنوعہ (فوربڈن سٹی)شہر ممنوعہ چین کے شاہی خاندان کی رہائش گاہ تھی اور یہ دنیا کے سب سے بڑے اور بہترین طور پر محفوظ قدیم محل complexes میں سے ایک ہے۔ یہاں کے خوبصورت محلات، باغات اور تاریخی عمارتیں مینگ خاندان (1368–1644) اور چنگ خاندان (1644–1912) کے دور کی عکاسی کرتی ہیں۔
تھیان آن من اسکوائر دنیا کا سب سے بڑا شہری چوک ہے اور چین کی تاریخ اور سیاست کا مرکز رہا ہے۔ یہاں پر آپ عظیم الشان تھیان آن من گیٹ، چیئرمین ماؤ کا مزار اور چین کا قومی عجائب گھر دیکھ سکتے ہیں۔
دنیا کے 7 عجوبوں میں سے ایک دیوار چین بیجنگ کے قریب واقع دیوارِ چین کا باڈلنگ سیکشن واقع ہے جو دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ دیوار چین کی عسکری تاریخ کی علامت ہے اور اس کی تعمیر کا مقصد حملہ آوروں سے دفاع کرنا تھا۔ یہاں سے آپ حیرت انگیز مناظر کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔
سمر پیلس چنگ خاندان (1644 – 1911) میں شاہی خاندان کے لئے ایک ریزورٹ کے طور پر کام کرتا تھا۔ کنمنگ جھیل اور لمبی پہاڑی پر واقع یہ پارک جنوبی کلاسیکی باغ کے انداز میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ چین میں سب سے زیادہ محفوظ شاہی باغ ہے۔ یہاں آپ قدیم چینی عمارتوں کے منفرد ڈیزائن کا تجربہ کرسکتے ہیں اور دلچسپ مناظر سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
یہاں کے پہاڑ، جھیل، پل اور قدیم عمارتیں سیاحوں کو ایک پرسکون ماحول فراہم کرتی ہیں۔ یہ جگہ چین کے فن تعمیر اور قدرتی حسن کا بہترین نمونہ ہے۔
ٹیمپل آف ہیون (ہیون مندر)ہیون مندر چین کا سب سے بڑا اور اہم کنفیوشس مندر ہے۔ یہ مندر مینگ اور چنگ خاندانوں کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہاں کنفیوشس کی تعلیمات اور روایات کو زندہ رکھا گیا ہے۔
چائنا نیشنل اسٹیڈیم جسے “برڈز نیسٹ” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک عظیم تعمیراتی شاہکار ہے جسے “چوتھی نسل کا اسٹیڈیم” کہا جاتا ہے۔ یہ بیجنگ اولمپک پارک کے مرکزی علاقے کے جنوبی حصے میں واقع ہے اور یہ 2008 بیجنگ اولمپک گیمز کا اسٹیڈیم تھا۔
یہ 20.
“برڈز نیسٹ” کو مشترکہ طور پر سوئس آرکیٹیکٹس جیک ہرزوگ، ڈی میورون اور چینی ماہر تعمیرات لی شینگ گانگ نے ڈیزائن کیا تھا۔
اسٹیڈیم کی شکل ایک “گھوںسلے” اور جھولے کی طرح ہے جو زندگی کی پرورش کی علامت ہیں، اور یہ مستقبل کے لیے بنی نوع انسان کی امیدوں کو مجسم کرتے ہیں۔
بیجنگ چڑیا گھر اور آبیاریبیجنگ چڑیا گھر چین کے سب سے قدیم اور بڑے چڑیا گھروں میں سے ایک ہے۔ یہاں آپ کو پانڈا، سفید شیر اور دیگر نایاب جانور دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ چڑیا گھر کے ساتھ ہی آبیاری بھی واقع ہے، جو ایک خوبصورت باغ ہے۔
وانگ فو جنگ اسٹریٹ چین کی تقریبا 700 سال پرانی مارکیٹ ہے اور آج بھی اپنی بھرپور آب و تاب کے ساتھ قائم ہے۔ یہاں اب بھی 150 سال سے بھی زیادہ پرانی دکانیں موجود ہیں، لیکن اب اس مارکیٹ کو جدید شکل دیدی گئی ہے دنیا بھر کے برانڈز یہاں پر موجود ہیں اور سیاحوں کو یہاں تانتا بندھا رہتا ہے۔
اگر آپ جدید فن اور ثقافت کے شوقین ہیں تو 798 آرٹ ڈسٹرکٹ آپ کے لیے بہترین جگہ ہے۔ یہ علاقہ فیکٹریوں اور ورکشاپس سے تبدیل ہو کر ایک متحرک آرٹسٹک کمیونٹی بن گیا ہے۔ یہاں گیلریاں، کافی شاپس اور اسٹریٹ آرٹ دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یہ علاقہ شہر سے قدرے ہٹ کر ہے لیکن یقینا دیکھنے کے قابل ہے خاص طور پر اگر آپ آرٹ اور منفرد محلوں کی تلاش سے محبت کرتے ہیں۔
بیجنگ میں گلی کو ہوٹونگ کہا جاتا ہے اور ہوٹونگ پرانے بیجنگ کی اصل پہچان ہیں۔بیجنگ میں گھومتے ہوئے آپ کو ہوٹونگ ضرور دیکھنا چاہیے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بیجنگ کی دلکشی انہی گلیوں میں چھپی ہوئی ہے۔ ہوٹونگ بیجنگ کے روایتی محلے ہیں، جو تنگ گلیوں اور قدیم چینی طرز کے مکانات پر مشتمل ہیں۔ یہاں کی سیر کر کے آپ قدیم بیجنگ کی ثقافت اور طرز زندگی کو قریب سے محسوس کر سکتے ہیں۔ رکشہ کی سواری کے ذریعے ہوٹونگ کی سیر کرنا ایک یادگار تجربہ ہوگا۔
بیجنگ ایک ایسا شہر ہے جو ہر قسم کے سیاحوں کے لیے کچھ نہ کچھ اپنے اندر رکھتا ہے، چاہے آپ تاریخ کے شوقین ہوں، ثقافت سے دلچسپی رکھتے ہوں یا پھر جدید تعمیرات کے مداح، بیجنگ آپ کو ہر لحاظ سے متاثر کرے گا۔
ان 10 مقامات کی سیر کر کے آپ بیجنگ کی اصل روح کو محسوس کر سکتے ہیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سکتے ہیں چڑیا گھر بیجنگ کی چین کی چین کا اور یہ کے لیے ہے اور
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔