عید الفطر 2025: سعودی عرب کے چاند دیکھنے کے دعوے پر پھر سوالات اٹھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
ریاض: ہر سال کی طرح اس سال بھی عید الفطر 2025 کے چاند کی رویت پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ 29 مارچ بروز ہفتہ چاند دیکھنا سائنسی طور پر ناممکن ہوگا، مگر سعودی عرب شاید پھر بھی عید 30 مارچ بروز اتوار کو منانے کا اعلان کر دے۔
قطر کیلنڈر ہاؤس اور برطانیہ کے ناٹیکل المانک آفس کے مطابق 29 مارچ کو سعودی عرب اور برطانیہ میں چاند کا نظر آنا ممکن نہیں، چاہے جدید ترین دوربینیں ہی کیوں نہ استعمال کی جائیں۔ تاہم سعودی رویتِ ہلال کمیٹی کے فیصلے کے پیشِ نظر کئی مسلم ممالک عید کا اعلان سعودی عرب کے ساتھ کریں گے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب سعودی عرب کے چاند دیکھنے کے دعووں پر سوالات اٹھے ہیں۔ 2023 میں کویتی ماہرِ فلکیات عادل السعدون نے چیلنج کیا تھا کہ اگر کسی نے چاند دیکھا ہے تو اس کی تصویر بطور ثبوت پیش کی جائے۔ اسی طرح 2024 میں بھی حج کے چاند پر اختلاف ہوا اور کئی ممالک نے سعودی اعلان کو مسترد کر دیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں Umm al-Qura کیلنڈر پر پہلے سے عید کی تاریخ طے ہوتی ہے، جس پر فیصلہ اکثر فلکیاتی شواہد کے برعکس لیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہی طریقہ کار ترکی بھی اپناتا ہے، مگر وہ واضح طور پر حسابات کے مطابق عید کا اعلان کرتے ہیں، بغیر یہ کہے کہ چاند دیکھا گیا ہے۔
برطانیہ میں مسلم کمیونٹی عموماً سعودی عرب کی پیروی کرتی ہے، مگر بہت سے لوگ اب مقامی رویتِ ہلال پر زور دے رہے ہیں۔ نیو کریسنٹ سوسائٹی کے بانی عماد احمد کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں چاند دیکھنے کی روایت کو زندہ کرنا چاہیے تاکہ مسلمانوں میں اتحاد پیدا ہو۔
سعودی حکومت نے ہمیشہ ان الزامات پر خاموشی اختیار کی ہے کہ وہ سائنسی طور پر ناممکن چاند دیکھنے کا اعلان کرتی ہے۔ تاہم، اگر اس بار سعودی رویتِ ہلال کمیٹی چاند نظر نہ آنے کا اعلان کرتی ہے، تو یہ ایک بڑی پالیسی تبدیلی ہوگی، جو آئندہ کے لیے ایک نئی مثال قائم کر سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چاند دیکھنے کا اعلان کے چاند
پڑھیں:
جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔
ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔
ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔