WE News:
2025-06-09@19:51:18 GMT

درآمدی ٹیرف میں کمی سے گاڑی خریدنا آسان ہو جائے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

درآمدی ٹیرف میں کمی سے گاڑی خریدنا آسان ہو جائے گا؟

پاکستان اور آئی ایم ایف نے 5 سال کے دوران ملک کے اوسط ٹیرف کو 6 فیصد تک کم کرنے پر اتفاق کیا ہے، ٹیرف میں کمی جولائی 2025 سے نافذ کی جائے گی۔

درآمدی ٹیرف میں کمی سے امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور اس کے لوکل کار مینو فیکچرنگ پر کیا اثرات ہوں گے؟ آٹو انڈسٹری ایکسپرٹ مشہود علی خان کہتے ہیں کہ اس کے دو پہلو ہیں ایک تو یہ کہ ٹیرف میں کمی سے باہر سے گاڑیاں منگوانے والوں اور لوکل مینوفیکچرر کے مابین ایک مقابلہ شروع ہوگا جس کے اثرات گاڑیوں کی قیمتوں پر ضرور پڑے گی، دوسرا پہلو یہ ہے کہ جو گاڑیوں کے پارٹس باہر سے منگوائے جا رہے تھے ان کی قیمتوں میں بھی کمی کا امکان ہے۔

مشہود علی خان کا کہنا ہے کہ لیکن یہ بات بھی ذہن میں ہونی چاہیے کہ آئی ایم ایف سے ٹیرف کی کمی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کے اثرات فوری نہیں بلکہ یہ آئندہ 5 برس کا پروگرام ہے جس پر 5 سال میں عمل در آمد ہوگا، جس کے اثرات آئندہ 5 برسوں میں نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: سوزوکی موٹرز نے پاکستان میں نئی گاڑی لانچ کرنے کا اعلان کردیا

ٹیرف میں کمی کے کوئی فوائد اور کچھ نقصانات بھی ہیں سب سے بڑا فائدہ تو یہی کہ قیمتی کم ہو جائیں گی لیکن دوسری جانب لوکل مینو فیکچرر ہیں کیا وہ مقابلہ ہر پائے گا؟ کیوں کہ امریکا بھی کہتا ہے کہ ڈبلیو ٹی او کی وجہ سے امریکی لوکل انڈسٹری متاثر ہوئی ہے لیکن اب وہ چاہتے ہیں کہ ٹیرف بڑھائیں یعنی جو ترقی یافتہ ممالک ہیں ٹیرف بڑ‎ھانے کی طرف سوچ رہے ہیں تاکہ ان کی لوکل انڈسٹریز محفوظ بنائی جا سکیں۔

آئی ایم ایف اس وقت اپنی شرائط پر ہمیں قرض دے رہا ہے، ٹیرف میں کمی یا ٹیکسوں میں کمی سے کیا ہوگا کہ ہم باہر سے اشیا منگوانا شروع کردیں گے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہمارے پاس چیزیں تو آجائیں گی پر نقصان یہ ہے کہ ہم خریدیں گے ڈالرز میں جس کا وقتی فائدہ تو مل سکتا ہے لیکن یہ معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا۔

مشہود علی خان کے مطابق اس فیصلے سے آئندہ 5 برس میں ہم دیکھیں گے کہ نا صرف امپورٹڈ بلکہ مقامی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو ملے گی ساتھ آٹو پارٹس بھی چاہے امپورٹڈ ہو یا مقامی ان کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی اور مقامی انڈسٹری کو بہت بڑے چینلج کا سامنا کرنے پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹیرف میں کمی کی قیمتوں

پڑھیں:

مہنگائی تھمی نہیں، اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے

وفاقی ادارہ شماریات نے ایک سال کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں رد و بدل پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق روزمرہ استعمال کی کئی اشیا مہنگی ہوئی ہیں جب کہ چند اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ملک میں مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی جب کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کو سال بھر ذہنی کرب سے دوچار رکھا۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ایک سال کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں رد و بدل پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق روزمرہ استعمال کی کئی اشیا مہنگی ہوئی ہیں جب کہ چند اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جہاں آٹا، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں نیچے آئی ہیں، وہیں چکن، گوشت، چینی، انڈے اور گھی سمیت کئی ضروری اشیا مہنگی ہو گئی ہیں، جس سے عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔ اعداد و شمار میں بتایا گیاہ ے کہ گزشتہ ایک سال میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1907 روپے سے کم ہو کر 1509 روپے کا ہو گیا، یعنی 400 روپے کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

اسی طرح پیاز کی قیمت 113.91 روپے سے گھٹ کر 45.51 روپے فی کلو، ٹماٹر 67.68 سے کم ہو کر 49 روپے اور آلو 87.85 سے کم ہو کر 62.85 روپے فی کلو ہو گئے ہیں۔ علاوہ ازیں دال ماش بھی 548 روپے سے کم ہو کر 457.78 روپے فی کلو ہو گئی۔ دوسری جانب بنیادی غذائی اشیا کی بڑی فہرست مسلسل مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔ چینی کی قیمت 143.78 روپے سے بڑھ کر 174.19 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح چکن 347 روپے سے بڑھ کر 456.48 روپے، بڑا گوشت 933.39 سے 1105 روپے جب کہ چھوٹا گوشت 1877 سے بڑھ کر 2026 روپے فی کلو ہو گیا۔ علاوہ ازیں دودھ 187.15 سے بڑھ کر 198.39 روپے، دہی 219.26 سے بڑھ کر 231.51 روپے اور فارمی انڈے 252.43 سے بڑھ کر 295.78 روپے فی درجن ہو گئے۔

سرسوں کا تیل بھی 495.45 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 527.64 روپے اور گھی 503.29 روپے سے بڑھ کر 568.40 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ دالوں کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جہاں دال مونگ 308.75 سے بڑھ کر 400.82 روپے اور دال چنا 260 سے بڑھ کر 314.58 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح دال مسور 320.94 سے کم ہو کر 293.52 روپے اور دال ماش میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کو مزید دیکھا جائے تو کیلے کی فی درجن قیمت بھی 146.63 روپے سے بڑھ کر 176.55 روپے ہو چکی ہے، جس سے پھلوں کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی تھمی نہیں، اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • ایک سال کے دوران بیشتر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی نہ ہو سکی
  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • سعودی عرب سے حاجیوں کی وطن واپسی: فضائی آپریشن کل سے شروع ہوگا
  • پاکستانی حجاج کرام کی وطن واپسی کا سلسلہ کل سے شروع ہوگا
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلاع کے باوجود واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • سپیکر نےوفاقی بجٹ اجلاس کےشیڈول کی منظوری دیدی ،کب پیش ہو گا ؟جانئے
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلار پر واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی