بغیر وجوہات بار بار طلبی بدنیتی ظاہر کرتا ہے؛ عدالت کا ایف آئی اے پر اظہارِ برہمی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائی کورٹ نے بزنس مین کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ بغیر وجوہات دوبارہ طلبی کا مقصد بدنیتی ہوتا ہے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو ایف آئی اے کی جانب سے بار بار ہراساں کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل نے دورانِ سماعت مؤقف اختیار کیا کہ محمد سلیم پراپرٹی کے کام سے منسلک ہیں، ایف آئی اے بار بار طلب کر رہی ہے۔ کیس بھائی کیخلاف ہے لیکن میرے مؤکل کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ کمرشیل بینکنگ سرکل اس بات کی تفتیش نہیں کررہا کہ ڈارمنٹ اکاؤنٹ میں رقم کیسے آئی۔ کال آپ نوٹس کالعدم قرار دیے جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم انکوائری میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے۔
درخواستگزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی جائے کہ انکوائری کے دوران درخواستگزار کو ہراساں نہ کیا جائے۔
سماعت کے دوران بزنس مین کو بار بار کال اپ نوٹسز جاری کرنے پر عدالت ایف آئی اے پر برہم ہوگئی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ ایک بار بلانے پر ہی تمام معلومات کیوں حاصل نہیں کی گئیں۔ اگر مزید معلومات درکار ہیں تو کال آپ نوٹس میں اس کی وضاحت کی جائے۔ وجوہات ظاہر کیے بغیر دوبارہ طلب کرنا بدنیتی اور مذموم مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔
عدالت نے درخواستگزار کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے کو ہراساں
پڑھیں:
"واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی"فرحت اللہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
اسلام آباد(آئی این پی)سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے میں طلبی کے معاملے ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔فرحت اللہ بابر نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے سوال میں 5 جولائی کی 3 ملین کی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔
فرحت اللہ بابر کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 جولائی کی تاریخ ابھی آنی ہے، پھر بھی الزام لگایا گیا، جوابات تیار ہوتے ہی واٹس ایپ پر اگلے روز پیشی کا حکم دیا گیا۔انہوں نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے طلبی کی اطلاع دی گئی، ذاتی مصروفیات کے باعث 5 جون کو پیش نہ ہو سکا۔فرحت اللہ بابر کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ تحریری جواب ارسال کر دیا ہے، اس رویے پر افسوس ہے، ایف آئی اے کو 12 مئی کو اثاثوں اور بینک اکاونٹس کی تفصیلات جمع کروا چکا ہوں۔
رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7فیصد رہی،وزیرخزانہ نے اقتصادی سروے میں اہم بیان
تحریری جواب میں فرحت اللہ بابرنے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سابقہ جواب کو تسلیم کرنے کے بجائے وہی سوالات دوبارہ بھیجے، 4 جون کو واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی ہے۔فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے کو جواب میں کہا ہے کہ نجی شکایت اور الزامات کی فہرست یا تحقیقات کا دائرہ اب تک فراہم نہیں کیا گیا، تحریری جوابات آج دوبارہ جمع کرا دیے ہیں، عید کے بعد ہی ذاتی پیشی ممکن ہے۔تحریری جواب میں فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ بلا جواز سوالات اور بار بار کی طلبی کو ہراسانی سمجھتا ہوں، رونگ انکوائری اور ہراسانی کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کا حق رکھتا ہوں۔
بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے: بلاول بھٹو زرداری
مزید :