صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل سنایا جائے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز


کراچی:عدالت نے صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا، کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کی عدالت کل فیصلہ سنائے گی، عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو کل ذاتی طور پر طلب کر لیا۔

کراچی میں جوڈیشل مجسثریٹ ایسٹ یسری اشفاق کی عدالت میں صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ عدالت نے ڈائریکٹرایف آئی اے کو کل ذاتی طورپر طلب کرلیا۔

سماعت کے دوران عدالت نے اجازت کے بغیرملزم کو دوسرے مقدمے میں گرفتار کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹوٹس جاری کردیا۔

وکیل صفائی معیز جعفری نے مؤقف اپنایا کہ مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، ایف آئی اے اب تک یہ نہیں بتا سکی کہ جرم کیا ہے، صرف یہ کہہ دینا اینٹی اسٹیٹ مواد کافی نہیں، یہ تو بتایا جائے کہ کون سی رپورٹ یا خبر اینٹی اسٹیٹ ہے، کسی ایک لفظ کی نشاندہی نہیں کی گئی جو اینٹی اسٹیٹ ہے۔

وکیل نے دلائل دیے کہ ایف آئی اے کی کہانی سے لگتا ہے کہ ویب سائٹ چلانا جرم ہے، یہ بھی نہیں بتا رہے فرحان نے کس ادارے کی بے حرمتی کی، فرحان ملک کے خلاف کسی ادارے نے شکایت نہیں کی، چھاپا ضلع ایسٹ میں مارا گیا، مقدمہ ملیر کا بنا دیا گیا۔

وکیل صفائی نے کہا کہ ملزم کو جیل منتقل کرنے کے بجائے دوسری عدالت سے ریمانڈ لے لیا گیا جس پر عدالت نے سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟ جیل کسٹڈی کے بعد ملزم کو کہاں لے جانا تھا؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ میں دوسرے مقدمے کیلئے عدالت میں موجود تھا، مجھے پتا چلا کہ ملزم کو دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا، اس پر عدالت نے کہا کہ یہ تو قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، کس کے حکم پر ملزم کو جیل کی بجائے دوسرے کیس میں گرفتارکیا گیا؟ نام بتائیں جس نے یہ حرکت کی ہے۔

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ مجھے آفس سے فون آیا تھا، اس پر عدالت نے کہا کہ کس کا فون تھا، نام بتاو؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ منشی کا فون آیا تھا۔

جج نے حکم دیا کہ بلائیں ان افسران کو جنہوں نے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت سے کہا کہ فرحان ملک نے پاکستان کے نام کا مذاق اڑایا، اس پوسٹ پر انتہائی نامناسب کمنٹس تحریرہیں، کیا کوئی ذمے دارصحافی ایسا کرسکتا ہے، ملزم کو بلا کر ہر بات سے آگاہ کیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت درخواست ضمانت پر فیصلہ

پڑھیں:

’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا

مدین(نیوز ڈیسک) مدین کے پہاڑوں سے اُٹھنے والی ایک معصوم آواز، چودہ سالہ فرحان… جسے والدین نے دین کی روشنی کے لیے سوات کے چالیار مدرسے بھیجا، واپس آیا تو ایک بےجان جسم تھا، چہرے پر نیلے نشانات، کمر پر تشدد کے زخم، اور آنکھوں میں زندگی کے بجائے سناٹا تھا۔

تین دن پہلے پیش آنے والا یہ لرزہ خیز واقعہ آج بھی والد ایاز کے لفظوں میں سسک رہا ہے۔ فرحان کے والد نے بتایا، ’میں نے مہتمم صاحب سے ویڈیو کال پر بات کی، کہا کہ بچہ شکایت کر رہا ہے، تکلیف میں ہے… مگر مہتمم نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔‘

والد کے مطابق، شام ساڑھے چھ بجے دوبارہ رابطہ ہوا۔ مہتمم نے اطمینان سے کہا، ’بچہ ٹھیک ہے، خوش ہے۔‘ باپ نے دل کو تسلی دی کہ شاید بیٹے کا دل لگ گیا ہے، مگر اسی وقت وہ بچہ کسی کونے میں ظلم کے پنجوں میں تڑپ رہا تھا۔

ایاز کہتے ہیں، ’میں نے کہا بچہ تھوڑی بہت چھیڑ چھاڑ کرتا ہے، مگر پھر سنبھل جاتا ہے… شاید اسی وقت اُن درندوں نے اُسے مار ڈالا تھا۔‘ آنکھوں میں نمی اور آواز میں درد لیے وہ بولے، ’میرے فرحان کو پانی تک نہیں دیا گیا… وہ پیاسا مار دیا گیا!‘

فرحان کے چچا نے جب مہتمم کو فون پر بتایا کہ بچے نے ناپسندیدہ رویے کی شکایت کی ہے، تو مہتمم نے قسمیں کھا کر سب الزامات جھٹلا دیے۔ چچا کے مطابق، ’مہتمم کا بیٹا بھی قسمیں کھا رہا تھا… وہی جس پر میرے بھتیجے کو نازیبا مطالبات کرنے کا الزام ہے۔‘

یہ محض ایک بچے کی موت نہیں، ایک خواب کی، ایک نسل کی، اور والدین کے یقین کی موت ہے۔ تین سال سے فرحان اس مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ ہر ماہ پانچ ہزار روپے دے کر والدین یہ سمجھتے رہے کہ ان کا بیٹا دین سیکھ رہا ہے۔ مگر مدرسے کی چھت تلے وہ ظلم سیکھ رہا تھا، مار سہہ رہا تھا، اور آخرکار خاموشی سے دم توڑ گیا۔

پولیس نے دو اساتذہ سمیت 11 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم مہتمم تاحال مفرور ہے۔ مدرسے کے طلبہ نے انکشاف کیا ہے کہ وہاں مار پیٹ معمول کی بات ہے، اور کئی بچے خوف کے عالم میں جیتے ہیں۔ مقتول بچے کے نانا نے الزام عائد کیا ہے کہ فرحان سے جنسی خواہش کا تقاضا کیا جا رہا تھا، جس پر اُس نے مزاحمت کی۔

واقعے کے بعد خوازہ خیلہ بازار میں عوام کا جم غفیر نکل آیا۔ ہاتھوں میں فرحان کی تصویر، زبان پر ایک ہی نعرہ — ”قاتلوں کو سرعام پھانسی دو!“

ضلعی انتظامیہ نے مدرسے کو سیل کر دیا ہے، مگر سوال اب بھی باقی ہے — کتنے فرحان، کتنی ماؤں کی گودیں، کتنے والدوں کی امیدیں، اس نظام کے درندوں کی بھینٹ چڑھیں گی؟

یہ صرف فرحان کی کہانی نہیں… یہ ہر اُس معصوم کی کہانی ہے جو تعلیم کے نام پر کسی وحشی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا
  • کون ہارا کون جیتا
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • بینک فراڈ کیس، نادیہ حسین کے شوہر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی
  • 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس، یاسمین راشد سمیت 9 ملزموں کو 10 سال قید، شاہ محمود بری
  • غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد
  • اقدام قتل کیس میں مدعی سے صلح کے باعث موسیٰ مانیکا کی ضمانت منظور
  • پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت خارج کرنےکا تحریری فیصلہ جاری
  • یہ اکبربادشاہ کی عدالت نہیں ہم جو درخواست دیتے آپ ریجیکٹ کر دیتے ہیں،وکیل علی امین گنڈاپور کاجج سے مکالمہ