شوکت عزیز صدیقی نے چیئرمین این آئی آر سی کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی - فوٹو: فائل
چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) شوکت عزیز صدیقی نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
سیکریٹری وزارت سمندرپار پاکستانیز ارشد محمود نے جسٹس (ر) شوکت صدیقی سے ملاقات کی ہے اور ان سے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی۔
شوکت عزیز صدیقی نے سیکریٹری اوورسیز پاکستانیز کی درخواست پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
اسلام آباد جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے.
سیکریٹری سمندرپار پاکستانیز ارشد محمود کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں زیر التواء کیسز نمٹائے اور انصاف کی تیز ترین فراہمی یقینی بنائی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ ورکرز کے مسائل کے حل میں این آئی آر سی کا کلیدی کردار ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے گزشتہ روز عہدے سے الگ ہونے کا نوٹس دیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شوکت عزیز صدیقی نے نے کا فیصلہ
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔