بلوچستان میں عید کے بعد ٹرین سروس بحال کردی جائے گی، وزیر ریلوے
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی سازش ناکام بنا کر دشمن کو ہم نے اس کا جواب دے دیا ہے، بلوچستان میں عید کے بعد ٹرینیں بحال ہوں گی۔
راول پنڈی اسٹیشن پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ دشمن کی جعفر ایکسپریس پر حملہ کی سازش ناکام بنائی ہے، دشمن کو ہم نے اس کا جواب دے دیا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں جدید ہتھیار استعمال ہوئے جبکہ دہشت گرد سیٹلائٹ فون کے ذریعے افغانستان میں رابطہ پر تھے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ( دہشت گردی کے ) واقعات پر قوم مذمت کر رہی ہے، یہ ایک غیر اعلانیہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے جس میں قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے پنجابی مزدوروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، دشمن کی سازش ہےکہ پنجابی کو ماریں گے تو پنجاب میں خوں ریزی ہوگی۔
بلوچستان میں ٹرین سروس کی بحالی کے حوالے سے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ بلوچستان میں عید کے بعد ٹرینیں بحال ہوں گی، انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون کے معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک 1726 کلومیٹر ڈبل ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا، جس سے دوران سفر شہریوں کے وقت کی بچت ہوگی، اور ریلوے کی جانب سے سامان کی نقل و حرکت میں بھی کم وقت صرف ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلوچستان میں وفاقی وزیر وزیر ریلوے نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔