عالمی یوم القدس، مرکزی رہنما جماعت اسلامی اسداللہ بھٹو کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
حضرت امام خمینیؒ نے ماہ رمضان کے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کا اعلان کیوں کیا؟ مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے و اجاگر کرنے میں عالمی یوم القدس کا کردار و اہمیت؟ حضرت امام خمینیؒ کی مسئلہ فلسطین سے متعلق کیا نگاہ تھی؟ حضرت امام خمینیؒ اور امام خامنہ ای نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو پہلی ترجیح کیوں قرار دیا؟ کیا وجہ ہے کہ عالمی یوم القدس شیعہ سنی اتحاد کے ساتھ ساتھ بین المذاہب اتحاد کا مظہر بن چکا ہے؟ عالمی یوم القدس اور مسئلہ فلسطین سے متعلق پاکستانی حکومت و عوام کی ذمہ داری؟ سمیت دیگر متعلقہ و اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما اسداللہ بھٹو کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںجماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما اسد اللہ بھٹو کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ وہ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر بھی ہیں، پاکستان خصوصاََ کراچی و سندھ بھر میں انکی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کوششوں کو ہر حلقے میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ وہ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر و سندھ کے امیر کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے اسداللہ بھٹو کیساتھ عالمی یوم القدس اور مسئلہ فلسطین و حالیہ اسرائیلی جارحیت سے متعلق مسجد قباء کراچی میں قائم جماعت اسلامی سندھ کے آفس میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی یوم القدس مسئلہ فلسطین جماعت اسلامی
پڑھیں:
فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)پاکستان کے نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے‘عالمی برادری فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر تفصیلی خطاب کیا۔اس مباحثے کا موضوع مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ تھا جس میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔(جاری ہے)
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔نائب وزیراعظم نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔اسحاق ڈار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم کی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاریاں بند اور ہنگامی انسانی بنیاد پر امداد فوری طور پر غیر مشروط بحال کی جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل شام کی گولان کی پہاڑیوں اور دیگر رقبے سے بھی پیچھے ہٹ جائے اور 1967ء کے وقت کی سرحدیں بحال کی جائیں اور اسرائیل یہودی آبادیوں کو ملانے کے منصوبے سے بھی باز رہے۔اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران کے مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست کے حقوق دیے جائیں۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ کی جانب سے ایکس پر بھی پیغام جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا ہے۔اس خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں کو بڑھایا جائے۔