WE News:
2025-04-25@07:51:08 GMT

بجٹ برائے مالی سال 26-2025: معاملات آئی ایم ایف ہی طے کرے گا

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

بجٹ برائے مالی سال 26-2025: معاملات آئی ایم ایف ہی طے کرے گا

وفاقی حکومت نئے مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف سے مشاورت کے بعد پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کی تجویز زیرغور نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مالی سال کا بجٹ تیار کرنے سے پہلے آئی ایم ایف کا ایک اور وفد جلد پاکستان کا دورہ کر ے گا۔

مذکورہ دورے کا مقصد آئی ایم ایف سے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ پر مشاورت بتایا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ پر آمنے سامنے کے علاوہ آن لائن مشاورت بھی جاری رہے گی اور آئی ایم ایف سے مشاورت کے بعد بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائےگا۔ نئے مالی سال کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے کے دوران پیش کیا جائےگا۔

پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ریلیف کا معاملہ

پراپرٹی کی خریدوفروخت پر آئی ایم ایف ایک حد تک ریلیف دینے پر آمادہ ہوگیا ہے۔

جائیداد کی پہلی خرید و فرخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی جائےگی لیکن ود ہولڈنگ اور انکم ٹیکس کی موجودہ شرح برقرار  رہےگی۔

مزید پڑھیے: کیا 26-2025 کے بجٹ میں تکنیکی امور آئی ایم ایف طے کرے گا؟

پراپرٹی فروخت کرنے والوں پر ٹیکس کی موجودہ شرح بھی برقرار  رہےگی۔

آئی ایم ایف معاہدے کے تحت سفارشات کی منظوری ایگزیکٹو بورڈ مئی کے آخر  یا جون میں دےگا تب تک بجٹ تیار  ہو چکا ہوگا۔

مزید پڑھیں: سالانہ ریونیو ہدف پورا کریں گے، کوئی منی بجٹ نہیں آئےگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

رپورٹس کے مطابق اگر پاکستان نے معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا تو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قرض نہیں ملےگا۔

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس بجٹ تفصیلات طے کرنےکے بعد بلایا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئندہ بجٹ آئی ایم ایف آئی ایم ایف سے مشاورت وفاقی بجٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ا ئی ایم ایف سے مشاورت وفاقی بجٹ ئی ایم ایف سے نئے مالی سال ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف

پڑھیں:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا

اسلام آباد:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے پہلگام میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور اشتعال انگیز قرار دیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جناب فتح اللہ خان، رکن قومی اسمبلی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ اور بھابھی کے انتقال پر فاتحہ خوانی اور دعا کی گئی۔

مزید پڑھیں: بھارت سے تجارت، واہگہ بارڈر، فضائی حدود بند، پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائیگا: قومی سلامتی کمیٹی

کمیٹی نے اپنے اعلامیے میں زور دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ہمیشہ خطے میں امن کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں کرتا رہا ہے، اور دہشت گردی کا خود شکار رہا ہے۔

تاہم اگر بھارت کی جانب سے کوئی بلاجواز اقدام کیا گیا تو پاکستان اس کا مناسب اور مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

اجلاس میں کمیٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، اٹاری بارڈر کی بندش، سفیروں کی واپسی جیسے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات خطے کے دو ایٹمی ریاستوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔

اجلاس کے دوران "پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2024ء" کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وزارت دفاع نے کمیٹی کو بل کی اہم شقوں سے آگاہ کیا، جن میں فلاحی سرگرمیوں، الیکٹرانک جرائم اور طریقہ کار میں اصلاحات شامل ہیں۔

وزارت کا کہنا تھا کہ یہ ترامیم پاک فوج اور فضائیہ کے حالیہ ترمیمی ایکٹس سے مطابقت کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ تینوں مسلح افواج کے قوانین میں ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔ کمیٹی نے بل کو متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے منظور کرانے کی سفارش کی۔

مزید پڑھیں: ’وزیراعظم، عمران خان اور تمام رہنماؤں کی ایک ساتھ تصویر آجائے تو بھارت کی کوئی جرأت نہیں ہوگی‘

مزید برآں، اجلاس میں سرویئر جنرل آف پاکستان اور چاروں صوبوں و گلگت بلتستان کے محکمہ معدنیات کے سیکریٹریز نے معدنی وسائل کی سروے اور میپنگ میں نجی شعبے کی شمولیت کے حوالے سے بریفنگ دی۔

کمیٹی نے زور دیا کہ نجی اداروں کی بجائے سرویئر جنرل کے محکمے کی خدمات کو ترجیح دی جائے تاکہ حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

وفاقی وزارت دفاع کے زیر انتظام ایف جی ای آئی تعلیمی اداروں اور وزارت تعلیم کے تحت ایف ڈی ای اداروں کے درمیان فنڈز کی تقسیم میں فرق پر بھی گفتگو ہوئی۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کے سیکریٹریز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ فنڈز کی غیر مساوی تقسیم پر وضاحت لی جا سکے۔

مزید پڑھیں: عالمی برادری خطے میں بھارتی جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نوٹس لے، سیکریٹری خارجہ

اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی جناب عقیل ملک، ابرار احمد، صبا صادق، اسپندیار بندارہ، صلاح الدین جونیجو، سنجے پروانی، گل اصغر خان، پلین بلوچ، محمد اسلم گھمن، غلام محمد اور محترمہ زیب جعفر (پارلیمانی سیکریٹری برائے دفاع) نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ اجلاس میں سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد علی HI(M)، ایڈیشنل سیکریٹری (آرمی) میجر جنرل عامر اشفاق کیانی، وزارت قانون و انصاف، دفاع اور صوبائی حکومتوں کے دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارتی بیانیہ مسترد کردیا
  • پی آئی اے کی نجکاری: دوبارہ آغاز، اہم بریفنگ مخصوص میڈیا تک محدود
  • فلسطین اور کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے میں سرِفہرست ہیں، یوسف ایم الدوبی
  • وزیر خزانہ کی امارات کے وزیر مملکت برائے مالی امور سے ملاقات
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
  • نہریں: پی پی، اپوزیشن کا احتجاج: کثیر پارٹی مشاورت زیر غور، وزیر قانون
  • اداکارہ عفت عمر نے پنجاب حکومت کا معاون برائے ثقافت کا عہدہ لینے سے معذرت کرلی