کوئٹہ سے 17روز بعد جعفر ایکسپریس 400 مسافروں کو لیکر روانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
’جیو نیوز‘ گریب
بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ سے جعفر ایکسپریس 400 سے زائد مسافروں کو لے کر روانہ ہو گئی۔
11 مارچ کو دہشت گرد حملے کے بعد سے اندرونِ ملک کے لیے کوئٹہ سے پہلی ٹرین روانہ ہوئی ہے۔
جعفر ایکسپریس کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سے 9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہوئی۔
اس موقع پر قومی اسمبلی کے رکن جمال شاہ کاکڑ نے مسافروں کو رخصت کیا اور کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ ریلوے حنیف عباسی کا بہت مشکور ہوں۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کا دورہ کیا ہے۔
جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس آج دوبارہ روانہ ہو رہی ہے، مسافروں کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی۔
ڈی ایس ریلویز کا کہنا ہے کہ ٹرین کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، پشاور سے گزشتہ روز روانہ ہونے والی جعفر ایکسپریس آج کوئٹہ پہنچ رہی ہے۔
یاد رہے کہ جعفر ایکسپریس کو ضلع کچھی کے علاقے میں دہشت گردوں نے حملے کا نشانہ بنایا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔