Daily Ausaf:
2025-09-18@01:42:59 GMT

جمعۃ الوداع

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘ (سورۃ الجمعہ: آیات ۹ اور دس)
دین اسلام میں جمعتہ المبارک کو ایک خاص عظمت، اہمیت اور فضیلت حاصل ہے۔ جمعہ کا دن انتہائی عظیم الشان، پرسعادت، مقدس اور بابرکت دن کہلایا جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے جمعہ کے دن کو ’’عید‘‘ کا دن اور تمام ’’دنوں کا سردار‘‘ دن قرار دیا ہے۔ جمعتہ المبارک وہ مقدس دن ہے جسے اہل ایمان اور امت محمدیہ پرجوش انداز میں عبادات کرتی نظر آرہی ہوتی ہے۔ جمعتہ المبارک اہل ایمان کے لیے خصوصی اجتماع کا دن ہے۔ قرآن و حدیث کے حوالے سے جمعتہ المبارک ایک انتہائی مقدس اور مبارک دن ہے۔ اس کی عظمت، فضیلت اور شان و مرتبہ کا اندازہ ہم صرف اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ قرآن مجید میں اس کے نام سے ایک مستقل سورت ’’سورۃ الجمعہ‘‘ موجود ہے۔
جمعتہ المبارک اہل ایمان کے لیے خصوصی اجتماع کا دن ہے۔ جمعہ مومنین کے لیے عید اور تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ گناہوں سے معافی حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ گناہ گاروں کی بخشش کا دن ہے۔ جمعہ نفاست و نظافت حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ روز قیامت کی یاددہانی کا دن ہے۔ جمعہ عزت و عظمت حاصل کرنے کا دن ہے اور ماہ صیام میں تو اس کی فضیلت دو چند کردی جاتی ہے یعنی ستر گناہ زیادہ اجر و ثواب حاصل کرنا کا ذریعہ بنا دیا جاتا ہے جمعتہ المبارک کے دن کو۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ماہِ صیام کی برکتوں اور رحمتوں کو سمیٹنے والے عاشقانِ رسولِﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا بالخصوص انتظار کرتے ہوئے شبِ قدر کو پا لینے کی حسین خواہش کو اپنے دل میں بسائے اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں اور انتہائی خشوع خضوع کیساتھ جمعتہ الوداع ادا کرنے کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت کی پاک ذات نے اپنے بندوں کو نوازنے کے لیے چند مخصوص دنوں کو عام دنوں پر اور بعض مخصوص راتوں کو عام راتوں پر بہت زیادہ فضیلت عطا فرمائی ہے تاکہ امت محمدیہ اپنے دلوں کی سیاہی اور زنگ کو صاف کر پائیں اور اللہ رب العزت کی بارگاہِ الٰہی میں سرخرو ہوسکے۔ جمعتہ المبارک وہ خاص دن ہے جس کو باقی دنوں پر خصوصی طور پر فضیلت وبزرگی بخشی گئی۔ جمعتہ المبارک کو ’’سید الایام‘‘ یعنی تمام دنوں کا سردار کہا اور مانا جاتا ہے اور اس کی وجہ تسمیہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اسی دن اللہ رب العزت کے حکم سے اولین پیغمبر، ابوالبشر سیدنا حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام کے اجزائے تخلیق جمع کیے گئے اور ایک دوسری روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ اس روز زمانۂ جاہلیت میں قریش قصی بن کلاب کے ساتھ جمع ہوا کرتے تھے۔ زمانۂ جاہلیت میں جمعتہ المبارک کو ’’یوم العروبہ‘‘ بھی کہا کرتے تھے۔
ماہ صیام کے آخری جمعہ کو جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ الوداع کے لغوی معنی رخصت کرنے کے ہیں چونکہ یہ آخری جمعتہ المبارک ماہ صیام کو الوداع کہتا ہے اس لیے اس کو جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ جمعتہ الوداع اسلامی شان و شوکت کا ایک عظیم اجتماع عام ہے۔ یہ اپنے اندر بے پناہ روحانی اور نورانی کیفیتیں رکھتا ہے اور یہ جمعہ اس لحاظ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ اب ان ایام گنتی کے وداع ہونے کا وقت قریب آجاتا ہے جس میں مسلمانوں کے لیے عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ ماہ صیام کا آخری جمعہ، جمعتہ الوداع بہت افضل جمعہ مانا جاتا ہے، بہت زیادہ فضیلت والا جمعہ کہلایا جاتا ہے جس طرح ماہ صیام کے آخری عشرے میں عبادات کثرت سے کی جاتی ہیں بلکہ جمعتہ الوداع کو جس قدر کثرت سے عبادت کی جائے اس کی کئی سو گنا فضیلت و عظمت ہے، عبادت گزار فیض یاب ہوتے ہیں، مختلف آیات، درود شریف جن کا احادیث میں ذکر ہے ان کی ادائی، ان آیات کی برکت سے گھر میں غیبی خزانوں سے مال و زر کا آنا شروع ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے ساتھ آخری جمعہ یعنی جمعتہ الوداع نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جمعتہ الوداع کوئی تہوار نہیں ہے اور الگ سے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے لیکن کیونکہ ماہ صیام کا آخری جمعہ ہے، رمضان المبارک کے وداع ہونے کی خبر دیتا ہے اس بنیاد پر اسے اہمیت دی جاتی ہے تاکہ پتہ چل جائے کہ یہ کوئی تہوار نہیں ہے بس رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے اس وجہ مومن اس جمعتہ الوداع کوئی اہتمام کرلیتا ہے۔ اس کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اللہ رب العزت نے موقعہ دیا ہے تو خوب دل جمعی کے ساتھ عبادت کریں، جس قدر ذکر الٰہی کرسکیں کریں، بڑی برکات حاصل ہوتی ہیں۔ عام حالات میں بھی جمعہ کا دن مبارک ہے لیکن ماہ صیام میں اللہ رب العزت کے خاص فضل و کرم اور عنایت پر اس دن کی فضیلت کئی گنا زیادہ بڑھا دی جاتی ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ ’’وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا گیا، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے، قیامت وقوع نہیں ہوگی مگر جمعہ کے دن۔‘‘ اس سے عیاں ہوتا ہے کہ جمعہ کا دن اسلامی تاریخ میں نہایت اہمیت کا حامل رکھتا ہے۔ نماز جمعہ مردوں کے لیے فرض عبادت کی حیثیت کا حامل دن ہے۔
آج اس ماہ یام کا آخری جمعہ ہے جو ہمیں اس ماہ مقدس سے جدا کر رہا ہے، جس نے ہمیں ہر گھڑی اللہ رب العزت کی عطا کردہ بے شمار رحمتوں، نعمتوں سے ہر لمحہ نوازا ہے۔ یہ ماہ مقدس ہم سے رخصت ہونے والا ہے، رمضان کے اس جمعہ کا ثواب بھی بہت زیادہ ثابت ہے، یہی وجہ ہے کہ پورے عالم اسلام کے مسلمان جمعتہ الوداع کو بڑے ذوق عبادت اور پورے اہتمام کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ان کا دل بھی بوجھل اور غمگین ہو جاتا ہے کہ نہ جانے اگلے سال کس کے مقدر میں پھر یہ مبارک لمحات

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جمعتہ المبارک رمضان المبارک اللہ رب العزت کا آخری جمعہ المبارک کے جمعہ کا دن ماہ صیام کا دن ہے جاتا ہے کرنے کا جاتی ہے کا حامل کے ساتھ کے آخری کے لیے ہے اور

پڑھیں:

سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی

رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔

رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام صدرکی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات کی اپیل
  • جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
  • آخری متاثرہ شخص کو ریلیف دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی، مریم نواز
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • عمرشاہ کی انتقال سے پہلے اپنے بھائی احمد کے ہمراہ چاچو سے فرمائش کی آخری ویڈیو وائرل
  • سوشل میڈیا کی ہوس اور ڈالرز کی لالچ، بچوں نے باپ کے آخری لمحات کا وی لاگ بنادیا
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز