Daily Ausaf:
2025-11-03@03:11:58 GMT

جمعۃ الوداع

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘ (سورۃ الجمعہ: آیات ۹ اور دس)
دین اسلام میں جمعتہ المبارک کو ایک خاص عظمت، اہمیت اور فضیلت حاصل ہے۔ جمعہ کا دن انتہائی عظیم الشان، پرسعادت، مقدس اور بابرکت دن کہلایا جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے جمعہ کے دن کو ’’عید‘‘ کا دن اور تمام ’’دنوں کا سردار‘‘ دن قرار دیا ہے۔ جمعتہ المبارک وہ مقدس دن ہے جسے اہل ایمان اور امت محمدیہ پرجوش انداز میں عبادات کرتی نظر آرہی ہوتی ہے۔ جمعتہ المبارک اہل ایمان کے لیے خصوصی اجتماع کا دن ہے۔ قرآن و حدیث کے حوالے سے جمعتہ المبارک ایک انتہائی مقدس اور مبارک دن ہے۔ اس کی عظمت، فضیلت اور شان و مرتبہ کا اندازہ ہم صرف اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ قرآن مجید میں اس کے نام سے ایک مستقل سورت ’’سورۃ الجمعہ‘‘ موجود ہے۔
جمعتہ المبارک اہل ایمان کے لیے خصوصی اجتماع کا دن ہے۔ جمعہ مومنین کے لیے عید اور تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ گناہوں سے معافی حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ گناہ گاروں کی بخشش کا دن ہے۔ جمعہ نفاست و نظافت حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ روز قیامت کی یاددہانی کا دن ہے۔ جمعہ عزت و عظمت حاصل کرنے کا دن ہے اور ماہ صیام میں تو اس کی فضیلت دو چند کردی جاتی ہے یعنی ستر گناہ زیادہ اجر و ثواب حاصل کرنا کا ذریعہ بنا دیا جاتا ہے جمعتہ المبارک کے دن کو۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ماہِ صیام کی برکتوں اور رحمتوں کو سمیٹنے والے عاشقانِ رسولِﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا بالخصوص انتظار کرتے ہوئے شبِ قدر کو پا لینے کی حسین خواہش کو اپنے دل میں بسائے اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں اور انتہائی خشوع خضوع کیساتھ جمعتہ الوداع ادا کرنے کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت کی پاک ذات نے اپنے بندوں کو نوازنے کے لیے چند مخصوص دنوں کو عام دنوں پر اور بعض مخصوص راتوں کو عام راتوں پر بہت زیادہ فضیلت عطا فرمائی ہے تاکہ امت محمدیہ اپنے دلوں کی سیاہی اور زنگ کو صاف کر پائیں اور اللہ رب العزت کی بارگاہِ الٰہی میں سرخرو ہوسکے۔ جمعتہ المبارک وہ خاص دن ہے جس کو باقی دنوں پر خصوصی طور پر فضیلت وبزرگی بخشی گئی۔ جمعتہ المبارک کو ’’سید الایام‘‘ یعنی تمام دنوں کا سردار کہا اور مانا جاتا ہے اور اس کی وجہ تسمیہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اسی دن اللہ رب العزت کے حکم سے اولین پیغمبر، ابوالبشر سیدنا حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام کے اجزائے تخلیق جمع کیے گئے اور ایک دوسری روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ اس روز زمانۂ جاہلیت میں قریش قصی بن کلاب کے ساتھ جمع ہوا کرتے تھے۔ زمانۂ جاہلیت میں جمعتہ المبارک کو ’’یوم العروبہ‘‘ بھی کہا کرتے تھے۔
ماہ صیام کے آخری جمعہ کو جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ الوداع کے لغوی معنی رخصت کرنے کے ہیں چونکہ یہ آخری جمعتہ المبارک ماہ صیام کو الوداع کہتا ہے اس لیے اس کو جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ جمعتہ الوداع اسلامی شان و شوکت کا ایک عظیم اجتماع عام ہے۔ یہ اپنے اندر بے پناہ روحانی اور نورانی کیفیتیں رکھتا ہے اور یہ جمعہ اس لحاظ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ اب ان ایام گنتی کے وداع ہونے کا وقت قریب آجاتا ہے جس میں مسلمانوں کے لیے عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ ماہ صیام کا آخری جمعہ، جمعتہ الوداع بہت افضل جمعہ مانا جاتا ہے، بہت زیادہ فضیلت والا جمعہ کہلایا جاتا ہے جس طرح ماہ صیام کے آخری عشرے میں عبادات کثرت سے کی جاتی ہیں بلکہ جمعتہ الوداع کو جس قدر کثرت سے عبادت کی جائے اس کی کئی سو گنا فضیلت و عظمت ہے، عبادت گزار فیض یاب ہوتے ہیں، مختلف آیات، درود شریف جن کا احادیث میں ذکر ہے ان کی ادائی، ان آیات کی برکت سے گھر میں غیبی خزانوں سے مال و زر کا آنا شروع ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے ساتھ آخری جمعہ یعنی جمعتہ الوداع نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جمعتہ الوداع کوئی تہوار نہیں ہے اور الگ سے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے لیکن کیونکہ ماہ صیام کا آخری جمعہ ہے، رمضان المبارک کے وداع ہونے کی خبر دیتا ہے اس بنیاد پر اسے اہمیت دی جاتی ہے تاکہ پتہ چل جائے کہ یہ کوئی تہوار نہیں ہے بس رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے اس وجہ مومن اس جمعتہ الوداع کوئی اہتمام کرلیتا ہے۔ اس کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اللہ رب العزت نے موقعہ دیا ہے تو خوب دل جمعی کے ساتھ عبادت کریں، جس قدر ذکر الٰہی کرسکیں کریں، بڑی برکات حاصل ہوتی ہیں۔ عام حالات میں بھی جمعہ کا دن مبارک ہے لیکن ماہ صیام میں اللہ رب العزت کے خاص فضل و کرم اور عنایت پر اس دن کی فضیلت کئی گنا زیادہ بڑھا دی جاتی ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ ’’وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا گیا، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے، قیامت وقوع نہیں ہوگی مگر جمعہ کے دن۔‘‘ اس سے عیاں ہوتا ہے کہ جمعہ کا دن اسلامی تاریخ میں نہایت اہمیت کا حامل رکھتا ہے۔ نماز جمعہ مردوں کے لیے فرض عبادت کی حیثیت کا حامل دن ہے۔
آج اس ماہ یام کا آخری جمعہ ہے جو ہمیں اس ماہ مقدس سے جدا کر رہا ہے، جس نے ہمیں ہر گھڑی اللہ رب العزت کی عطا کردہ بے شمار رحمتوں، نعمتوں سے ہر لمحہ نوازا ہے۔ یہ ماہ مقدس ہم سے رخصت ہونے والا ہے، رمضان کے اس جمعہ کا ثواب بھی بہت زیادہ ثابت ہے، یہی وجہ ہے کہ پورے عالم اسلام کے مسلمان جمعتہ الوداع کو بڑے ذوق عبادت اور پورے اہتمام کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ان کا دل بھی بوجھل اور غمگین ہو جاتا ہے کہ نہ جانے اگلے سال کس کے مقدر میں پھر یہ مبارک لمحات

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جمعتہ المبارک رمضان المبارک اللہ رب العزت کا آخری جمعہ المبارک کے جمعہ کا دن ماہ صیام کا دن ہے جاتا ہے کرنے کا جاتی ہے کا حامل کے ساتھ کے آخری کے لیے ہے اور

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • عاشقان رسولﷺ کو غازی علم دین کے راستے کو اپنانا ہوگا، مفتی طاہر مکی
  • تجدید وتجدّْ
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • پیپلز پارٹی، نون لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس