معاون خصوصی طارق فاطمی کی اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
انور عباس : معاون خصوصی طارق فاطمی کی اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر سے ملاقات ہوئی
پاکستانی مستقل مشن کے مطابق ملاقات میں کشمیر، فلسطین اور سلامتی کونسل اصلاحات پر تبادلۂ خیال کیا گیا, معاونِ خصوصی طارق فاطمی نے آج نیویارک میں اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر فیلمن یانگ سے ملاقات کی ،معاونِ خصوصی نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ سال منظورشدہ "پیکٹ فار دی فیوچر" (مستقبل کا معاہدہ) عالمی تعاون کی بحالی میں معاون ثابت ہوگا,انہوں نے ترقی، مالیاتی قرضوں اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات پر پاکستان کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کو اجاگر کیا,انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان کی ترجیحات سے آگاہ کیا,معاونِ خصوصی نے زور دیا کہ پاکستان ایک زیادہ جمہوری، نمائندہ، جوابدہ اور شفاف سلامتی کونسل کی حمایت کرتا ہے،جسے اتفاقِ رائے اور وسیع البنیاد عمل کے ذریعے تشکیل دیا جائے،جو اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک کی وسیع ترین حمایت حاصل کرے,
فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان
معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ "یونائٹنگ فار کنسینس" (UfC) گروپ کی تجویز سب سے بہتر آپشن ہے,اس تجویز کے تحت مساوی جغرافیائی نمائندگی کے ساتھ مزید غیر مستقل اراکین کا اضافہ کیا جائے،یہ اراکین انتخابی عمل کے ذریعے جوابدہ ہوں،پاکستان، فلسطین جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے, مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کا قیام صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے ممکن ہے,
صائم ایوب پی ایس ایل 10 کا حصہ ہونگے یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع
معاونِ خصوصی نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر اور کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت سے محروم رکھنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا, معاونِ خصوصی کو آگاہ کیا کہ پوری پاکستانی قوم اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف اندھا دھند اور غیر متناسب طاقت کے استعمال پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہی ہے,
اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی صدر فیلمن یانگ نے معاونِ خصوصی کا شکریہ ادا کیا,فیلمن یانگ نے اقوامِ متحدہ کے کام میں پاکستان کی حمایت کو سراہا,
سٹی @ 10 ، 28 مارچ ،2025
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جنرل اسمبلی کے صدر متحدہ جنرل اسمبلی طارق فاطمی
پڑھیں:
امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
یمنی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک کو ایک خط بھیج کر امریکی جرائم پر بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس ملک نے یمن پر ایک ہزار کے قریب وحشیانہ حملے کیے ہیں اور اس کا ہدف صیہونیوں اور ان کے جرائم کی حمایت کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایسے وقت جب امریکہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف صیہونی رژیم کے جرائم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے یمن میں عام شہریوں اور شہری مراکز پر وحشیانہ جارحیت انجام دینے میں مصروف ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس ملک کے سیکڑوں شہریوں کا قتل عام کر چکا ہے، یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے گذشتہ رات بین الاقوامی تنظیموں اور مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں یمن کے خلاف وحشیانہ امریکی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے اور ان سے اس جارحیت کو ختم کرنے کے لیے واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ خط انسانی حقوق کونسل کے صدر، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور اس کونسل کے اراکین، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھیجا گیا ہے۔ ان خطوط میں یمنی وزیر خارجہ نے یمن کے عوام اور خودمختاری کے خلاف تمام امریکی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد بین الاقوامی کمیٹی کے قیام پر زور دیا اور تاکید کی: "امریکہ نے اب تک یمن کے خلاف تقریباً ایک ہزار فضائی حملے کیے ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔"
یمن کے وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط میں مزید لکھا: "امریکہ نے یمن میں درجنوں شہری بنیادی ڈھانچوں بشمول بندرگاہیں، ہوائی اڈے، فارمز، صحت کی سہولیات، پانی کے ذخائر اور تاریخی مقامات کو بھی فضائی جارحیت نشانہ بنایا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال راس عیسی کی بندرگاہ کو نشانہ بنانا تھا جس کے نتیجے میں 80 شہری شہید اور 150 زخمی ہوئے۔" اس یمنی عہدیدار نے مزید لکھا: "اس کے علاوہ، امریکہ جان بوجھ کر امدادی کارکنوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن میں دارالحکومت صنعا کے شعوب محلے میں واقع فروہ فروٹ مارکیٹ بھی شامل ہے جو اتوار کی رات مجرمانہ امریکی جارحیت کا نشانہ بنا اور اس کے نتیجے میں 12 شہری شہید اور 30 دیگر زخمی ہو گئے۔" انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "یمن کے خلاف امریکی وحشیانہ جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی امریکیوں کو خونریزی جاری رکھنے اور یمنی قوم کے وسائل اور سہولیات کو تباہ کرنے میں مزید گستاخ بنا رہی ہے۔ یمن کے خلاف امریکی جارحیت کا مقصد بحیرہ احمر میں کشتی رانی کی حفاظت نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد غاصب صیہونی رژیم اور معصوم شہریوں کے خلاف اس کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کرنا ہے۔" یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط کے آخری حصے میں لکھا: "یمن کے خلاف امریکہ کی وحشیانہ جارحیت صیہونی رژیم کے خلاف یمن کے محاصرے کو توڑنے اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے مجرمانہ اہداف کے حصول اور ان کے منصفانہ مقصد کو تباہ کرنے میں اس رژیم کی حمایت کی کوششوں کا حصہ ہے اور یمنی عوام کو غزہ میں فلسطین قوم کی حمایت پر مبنی دینی اور اخلاقی موقف سے ہٹانے کی مذبوحانہ کوشش ہے۔"