شیعہ علماء کونسل کے تحت کراچی میں مرکزی القدس ریلی، علامہ شبیر میثمی کا خصوصی خطاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اسد اقبال زیدی، حسنین مہدی، مولانا جعفر سبحانی، مولانا بدرالحسنین، مولانا عباس مہدی ترابی، مولانا حسن رضا، مولانا سجاد حاتمی و دیگر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا چپا چپا آج مزاحمتی گروہوں کے نشانے پر ہے اور اسرائیل اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا بھی شکار ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے مرکزی القدس ریلی ریگل تا کراچی پریس کلب تک ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد، خواتین و کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی سے ایس یو سی پاکستان کے رہنماؤں علامہ شبیر میثمی اور علامہ اسد اقبال زیدی نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر ملی یکجہتی کونسل سندھ کے رپنما علامہ قاضی احمد نورانی، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابومریم نے بھی خصوصی شرکت کی۔ اپنے خطاب میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت مسلمان رہنماؤں کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس بلا کر فلسطین میں جاری صیہونی بمباری، بربریت، نمازیوں، بچوں اور عورتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں، دنیا دیکھ رہی ہے کہ اسرائیل کا زعم اور ناقابل تسخیر ہونے کا دعوی ختم ہوتا جا رہا ہے، اسرائیل کا چپا چپا آج مزاحمتی گروہوں کے نشانے پر ہے اور اسرائیل اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا بھی شکار ہو رہا ہے، انسانیت اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے سے دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا، انسانی حقوق کے چیمپئنز کو فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے انسانیت سوز مظالم کیوں نظر نہیں آتے، کفار کی جانب سے مسلمانوں کو تقسیم کیے جانا لمحہ فکریہ ہے۔
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حسنین مہدی، مولانا جعفر سبحانی، مولانا بدرالحسنین، مولانا عباس مہدی ترابی، مولانا حسن رضا، مولانا سجاد حاتمی و دیگر رہنماؤں کا کہنا تھا امت مسلمہ کے مسائل کا حل ان کے اتحاد میں مضمر ہے، اس وقت مسئلہ فلسطین امت کا سب سے بڑا اور اہم موضوع ہے، اپنے آپ کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہنے والوں کو فلسطین میں اسرائیلی اور کشمیر میں بھارتی انسانیت سوز مظالم نظر کیوں نہیں آتے، ان کا یہ منافقانہ طرز عمل انتہائی قابل مذمت ہے، فلسطین میں مسلمانوں کو مذہبی عبادات کرنے سے روکا جا رہا ہے، یہ سب اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان گروہوں میں بٹ گئے ہیں، ان مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ امت مسلمہ کا اتحاد ہے۔ ریلی کے اختتام پر شرکاء ریلی نے امریکہ و اسرائیل کے پرچم نذر آتش کئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطین میں رہا ہے
پڑھیں:
غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، پاکستان علماء کونسل کا ردعمل
ایک جاری ویڈیو میں قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں نے غیرت کی خاطر بیٹی کو قتل کیا، جو روایات کے مطابق تھا۔ پاکستان علماء کونسل نے اس بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کی والدہ نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے اپنی بیٹی کے قتل کو درست قرار دے دیا، جبکہ پاکستان علماء کونسل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے والدہ کے بیان کو قرآن اور سنت کے خلاف قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس قتل کو 'سزا' قرار دیا ہے۔ ویڈیو میں خاتون قرآن پاک کے ساتھ نظر آ رہی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی۔ جن کی عمر 6 سے 18 سال تک ہیں۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔ بانو 25 دن کیلئے احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ واپس آئی تو بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اس کو معاف کردیا اور رہنے کو تیار تھا، مگر احسان اللہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ وہ ہمہیں ٹک ٹاک بنا کر ویڈیو بھیجتا تھا۔ ہمیں دھمکی دیتا تھا۔ اتنی رسوائی ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ خاتون نے کہا کہ ہم نے انہیں قتل کرکے کوئی بیغیرتی نہیں کی، بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا ہے۔ سرفراز بگٹی ہمارے گھر چھاپے کیلئے پولیس بھیجتے ہیں۔ خاتون نے کہا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب اس بیان پر پاکستان علما کونسل نے ردعمل دیتے ہوئے خاتون کی والدہ کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔ پاکستان علما کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہئے۔ امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔