لبنان اسرائیل سرحدی پٹی بلیو لائن پر کشیدگی باعث تشویش، یو این
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ نے لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر بلیو لائن کے آر پار کشیدگی کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے شہریوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کی سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفیل) نے جنوبی لبنان سے اسرائیل کے سرحدی علاقے میں تین راکٹ برسائے جانے کی اطلاع دی ہے جس کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک یا زخمی بھی ہائے ہیں۔
اس کے جواب میں اسرائیل نے جنوبی لبنان اور دارالحکومت بیروت کے نواح میں فضائی حملے کیے ہیں۔ترجمان نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جن سے شہریوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوں۔
(جاری ہے)
امن برقرار رکھنے کی کوششیںانہوں نے بتایا ہے کہ لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینائن ہینز پالاشرٹ اور یونیفیل کے فورس کمانڈر میجر جنرل آرولڈو لازارو کشیدگی میں کمی لانے اور ایسے مزید واقعات کو روکنے کے لیے فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
لبنان کی حزب اللہ ملیشیا اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے بعد تقریباً 10 لاکھ لوگ جنوبی لبنان میں اپنے گھروں کو واپس آ چکے ہیں جبکہ 93 ہزار بدستور بے گھر ہیں۔ فریقین کے مابین کشیدگی میں اب تک مجموعی طور پر 4,000 لوگوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار جنگ سے متاثرہ آبادیوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں جن میں بے گھر لوگ اور ان کی میزبان آبادیاں بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے بلیو لائن کے آر پار شہریوں اور شہری تنصیبات کو تحفظ دیں۔رابطہ کار نے کہا ہے کہ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں بلیو لائن کے آر پار دوسری مرتبہ حملے تشویش کا باعث ہیں۔ لبنان میں دوبارہ بڑے پیمانے پر جنگ اطراف کے شہریوں کے لیے تباہ کن ہو گی اور اس سے ہر صورت بچنا ہو گا۔ اس مقصد کے لیے فریقین کو ہرممکن حد تک تحمل سے کام لینا چاہیے۔
رابطہ کار نے کہا ہے کہ اب جنگ بندی معاہدے کی شرائط اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 (2206) پر عملدرآمد کا وقت ہے جس میں تشدد کا سلسلہ ختم کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مزید کشیدگی سے بچنے اور اس قرارداد پر حقیقی طور سے عملدرآمد کے لیے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ کام کرنے کا عزم رکھتا ہے۔بلیو لائن لبنان کے جنوب میں اسرائیل کے ساتھ عارضی سرحد کے متوازی علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ نے 2000ء میں اسرائیلی فوج کی لبنانی علاقے سے واپسی کی تصدیق کے لیے قائم کیا تھا۔ ادارے نے اس جگہ اپنی امن فوج تعینات کر رکھی ہے جو اطراف سے سرحدی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرتی اور اس بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اطلاع دیتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کی بلیو لائن کے لیے اور اس
پڑھیں:
سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہولناک حالات تیزی سے مزید بگاڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں اسرائیلی فوج کے حملوں میں روزانہ بڑی تعداد میں شہری ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں جبکہ خوراک کی قلت اور بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر کونسل کے سہ ماہی عام مباحثے میں ارکان کو بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری ہیں لیکن اسی دوران اسرائیل اپنے حملوں میں بھی وسعت اور شدت لے آیا ہے جن میں ہر گھنٹے درجنوں شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔
Tweet URLپاکستان کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرق وسطیٰ کے حالات زیر غور آئے اور ایران، لبنان، شام اور بحیرہ احمر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
(جاری ہے)
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے وسطیٰ علاقے دیرالبلح میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آ گئی ہے جن میں اقوام متحدہ کی دو عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ علاقے میں لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہے۔ غزہ بھر میں خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث 20 لاکھ لوگوں کو بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 جون کو سلامتی کونسل میں ان کی بریفنگ کے بعد اب تک غزہ میں 1,891 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس عرصہ میں اسرائیل کے زیراہتمام غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے قائم کردہ مراکز میں فائرنگ سے 294 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی جو وہاں خوراک حاصل کرنے کے لیے آئے تھے۔
معصوم زندگیوں کا قبرستانپاکستان کے وزیر خارجہ اور رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر محمد اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ معصوم زندگیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کا قبرستان بن گیا ہے۔
علاقے میں ہسپتالوں، سکولوں، اقوام متحدہ کی عمارتوں، امدادی کارکنوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں کو دانستہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ساکھ اور بین الاقوامی قانون کا امتحان ہے۔ فلسطینیوں کے حقوق کو برقرار رکھے بغیر انصاف قائم نہیں ہو سکتا اور اس بین الاقوامی نظام کا جواز کمزور پڑ جائے گا جس کو تحفظ دینے اور قائم رکھنے کا سبھی دعویٰ کرتے ہیں۔
بھوک سے ہلاکتیںاقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے مستقبل نمائندے ریاض منصور نے کونسل کو بتایا کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بچوں سمیت 15 افراد بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں لوگوں کی زندگیوں گھروں، عبادت گاہوں، سکولوں اور ہسپتالوں سمیت سب کچھ تباہ کر دیا ہے اور قبرستان بھی اس کے حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔
اسرائیل کا اصل ہدف غزہ کے فلسطینیوں کی 20 لاکھ آبادی ہے اور وہ علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے اسے تباہ کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس فلسطینی مسئلے کو حل کرنے کا ایک غیرمعمولی موقع ہو گی۔ اس سے مسئلے کا قابل حصول حل تلاش کرنے، قبضے کے خاتمے اور تنازع کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ پر اسرائیلی الزاماتاسرائیل کے سفیر نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے نیٹ ورک ختم کر کے اور لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دے کر مشرق وسطیٰ کو ان تمام لوگوں اور ممالک کے لیے محفوظ بنا رہا ہے جو امن کی قدر کرتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ سیاسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اس کے ادارے غیرجانبداری کھو چکے ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر (اوچا) غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی ٹرکوں کی تعداد کے حوالے سے غلط بیانی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں 'اوچا' کے سربراہ کے ویزے کی تجدید نہیں کی جائے گی اور انہیں 29 جولائی کو علاقہ چھوڑنا ہو گا۔
اجلاس سے انڈونیشیا، روس، الجزائر، قطر، اور امریکہ کے مندوبین نے بھی خطاب کیا۔