حکومت نے بجلی سستی کرنے کی سمری نیپرا کو ارسال کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مارچ 2025ء ) وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی سستی کرنے کی سمری نیپرا کو ارسال کردی گئی، عید الفطر کے بعد نیپرا میں اپریل تا جون سبسڈی میں اضافے سے متعلق سماعت اگلے ماہ 4 اپریل کو ہوگی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے بجلی 1 روپیہ 71 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کیلیے نیپرا میں درخواست جمع کروائی ہے، بجلی قیمتوں میں یہ کمی اپریل، مئی اور جون 2025ء کیلیے تمام تقسیم کار کمپنیوں اور کے الیکٹرک کے تمام صارفین کیلیے ہوگی، نیپرا حکومتی درخواست پر 4 اپریل کو سماعت کرے گا جس میں بجلی سستی کرنے کے حکومت کے فیصلے کی توثیق کا قوی امکان ہے۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نے 6 روپے فی یونٹ تک بجلی سستی کرنے کے ریلیف پیکیج کا منصوبہ بنایا ہے اور 1 روپیہ 71 پیسے فی یونٹ کی یہ کمی اسی ریلیف پیکیج کا حصہ ہو گی، وفاقی کابینہ اپنے 26 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں لائف لائن گھریلو صارفین کے علاوہ تمام صارفین کیلئے ٹیرف سبسڈی میں 1 روپیہ 71 پیسے فی کلو واٹ گھنٹہ (kWh) اضافے کی منظوری دی تھی جب کہ حکومت نے نیپرا میں جمع کروائی جانے والی درخواست میں کہا ہے کہ ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں اضافے کا مقصد مالیاتی بوجھ کو متوازن کرنا اور پاور سیکٹر کی پائیداری کو برقرار رکھنا ہے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے بجلی ٹیرف میں 1 روپے یونٹ کمی کی اجازت مل چکی ہے، حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کے لیے ریلیف پیکج پر بھی کام جاری ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کی منظوری سے اس پیکج کا اعلان کیا جائے گا، اسی دوران عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی کے ٹیرف میں ایک روپے یونٹ کمی کی اجازت دی، اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا کہ تمام صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے یونٹ کا ریلیف ملے گا، یہ ریلیف کیپٹیو پاور پلانٹس پر لیوی سے حاصل ریونیو سے دیا جائے گا، کیپٹیو پاور پلانٹس کی جانب سے گیس کے استعمال پر لیوی عائد کی گئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بجلی سستی کرنے کی جانب سے حکومت نے
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا۔ نیشنل بینک سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور مالی بے ضابطگیوں کے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں، جس پر اراکین کمیٹی اور چیئرمین جنید اکبر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
ترکیے نے اپنا پہلا ہائپر سونک میزائل ٹائفون بلاک 4 متعارف کروا دیا
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایڈجسٹ اور چند کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ 17 کیسز میں ریکوری کی کوششیں جاری ہیں۔
آج نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کسان چند لاکھ روپے نہ دے تو اس کی زمین ضبط ہو جاتی ہے، پھر ان شوگر مل مالکان کو ریلیف کیوں دیا گیا؟ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
ٹک ٹاک نے 3 ماہ میں پاکستانیوں کی 2 کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں
مزید :