Juraat:
2025-04-25@03:01:42 GMT

پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا

 

زرمبادلہ کے ذخائر 54کروڑڈالر سے کم ہوکر کم ترین سطح 10.6 ارب ڈالر پرآگئے
اسٹاف لیول معاہدے کے باوجود مئی جون تک آئی ایم ایف کی قسط ملنے کی امید نہیں،ذرائع

پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا جس سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر عارضی طور پر54 کروڑڈالر کم ہوکر6ماہ کی کم ترین سطح 10.6 ارب ڈالر پرآگئے ۔سرکاری حکام کے مطابق پاکستان نے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنہ (آئی سی بی سی) کا یہ قرضہ اس ماہ کے پہلے اور تیسرے ہفتے 2مساوی قسطوں میں ادا کیا ہے ۔آئی سی بی سی نے پاکستان کو یہ قرضہ تقریباً 7.

5 فیصد کی فلوٹنگ شرح سود پر2سال قبل دیا تھا۔ذرائع کے مطابق اس بینک کے قرضہ کی 30 کروڑ ڈالر کی ایک اور قسط اپریل کے نصف میں ادا کرنا پڑے گی۔گورنر سٹیٹ بینک نے بتایاہے کہ حکومت پاکستان نے 2024ء میں مارکیٹ سے 9 ارب ڈالر خریدے ہیں۔اگر حکومت ایسا نہ کرتی تو آئی ایم ایف پروگرام سے رقم ملنے کے باوجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل 2 ارب ڈالر ہونا تھے ۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایاہے کہ ضرورت پڑی توآئی سی بی سی پاکستان کو مزید قرضہ دینے کو بھی تیار ہے جس کیلئے بات چیت شروع ہوچکی ہے ،تاہم شرح سود کے معاملے پر ابھی اتفاق نہیں ہورہا۔پاکستان قرضوں کے معاملے میں چین پر زیادہ انحصار کررہا ہے۔ چین چارارب ڈالر کاکیش ڈیپازٹ،6.5 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ اور 4.3 ارب ڈالرکی ٹریڈ فنانسنگ فسیلٹی مسلسل رول اوورکرتا آرہا ہے ۔ا س سال اپریل سے جون تک 2.7 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی مدت ادائیگی بھی ختم ہورہی ہے ۔اسی طرح تین چینی کمرشل بینکوں کے 2.1 ارب ڈالر کے سینڈیکیٹ فنانسنگ قرضے بھی جون تک میچور رہے ہیں۔ا سکے علاوہ بینک آف چائنہ کے 30 کروڑ ڈالر بھی اسی ماہ ادا کرنا پڑیں گے جن کیلئے پاکستان نے ری فنانس کا بندوبست کر رکھا ہے تاکہ زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دیا جاسکے ۔ماضی کے برعکس اس بار پاکستان کو اپنے قرضوں کی ادائیگی کیلئے آئی ایم ایف سے جلد سہارا ملنے کی امید نہیں۔گو کہ پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوچکا ہے تاہم آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس کسی وجہ سے مئی یا جون سے پہلے نہیں ہورہا۔بورڈ کا اجلاس ہوگا تو پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر مل سکیں گے ۔پاکستان کی خواہش ہے کہ جون سے پہلے پہلے اسے یہ پیسے مل جائیں۔اگر آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ جون میں چلی جاتی ہے تو ممکن ہے کہ آئی ایم ایف کا سٹاف مالی سال 2025-26 کے بجٹ کا بھی جائزہ لینے بھی پاکستان کا دورہ کرے ۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بہت سے معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں جن میں جائیدادکی خریداری پر ٹیکس،مشروبات اور تمباکو پر ٹیکس کے معاملات بھی شامل ہیں۔آئی ایم ایف معیشت کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے پراپرٹی پر ٹیکس کم کرنے پر ابھی تک آمادہ نہیں۔پاکستان نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر اپنا فارن فنڈنگ گیپ پورا کرنے کیلئے چین سے 3.4 ارب ڈالر کا قرضہ دو سال کیلئے ری شیڈول کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔چین کا ایگزام بینک اس کا جائزہ لے گا۔وزارت خزانہ نے اس درخواست کے حوالے سے ابھی تک کوئی بات نہیں کی۔پاکستان کو آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام پر پورا اترنے کیلئے بیرونی فنانسنگ گیپ کی مد میں پانچ ارب ڈالر درکار ہیں۔ آئی ایم ایف نے حالیہ مذاکرات کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کے حوالے سے تو صورتحال مستحکم ہوچکی ہے ۔البتہ باقی رہی سہی کمزوریوں پر سخت مالیاتی اورزری پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ایکسچینج ریٹ میں نرمی لا کر قابو پایا جاسکتا ہے ۔اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے ،البتہ گزشتہ چند دنوں سے روپیہ دباؤکا شکار ہے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی شرح مبادلہ کم ہو کرجمعرات تک 280.2 روپے فی ڈالر پر آچکی ہے ۔

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔

درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • بھارت کی طرف سے اٹاری بارڈر بند کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھی واہگہ بارڈر بند کردیا
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اشتہار جاری کردیا
  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں: طلال چودھری
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • اے ڈی بی کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر اضافی امداد کا اعلان
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخ
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی