جوہری معاہدہ نہ کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ٹرمپ نے ایران کو پھر دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
جوہری معاہدہ نہ کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ٹرمپ نے ایران کو پھر دھمکی دیدی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر جوہری معاہدہ نہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے خط کے جواب پر امریکی صدر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے حال ہی میں ایران کو ایک خط بھیجا جس میں کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا، یا تو ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہوگی یا پھر بہت برا ہوگا۔
امریکی صدر نے کہا کہ میری سب سے بڑی ترجیح یہ ہے کہ ہم ایران کے ساتھ معاملہ حل کریں، لیکن اگر ہم اسے حل نہ کر سکے تو ایران کے لیے بہت بری چیزیں ہونے والی ہیں۔
امریکی صدر نے مارچ کے آغاز میں انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے جوہری معاہدے پر مذاکرات کیلئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے دو طرح سے نمٹا جاسکتا ہے، ایک راستہ تو عسکری ہے اور دوسرا یہ کہ معاہدہ کیا جائے، میں معاہدہ کرنا چاہوں گا کیونکہ میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ امید ہے ایران مذاکرات کرنا چاہے گا، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا متبادل یہ ہے کہ پھر ہمیں کچھ کرنا پڑے گا کیونکہ ہم ایک اور جوہری بم نہیں بننے دے سکتے۔
اس دوران ٹرمپ نے ایران پر اضافی پابندیوں اور مذاکرات سے انکار کی صورت میں فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔
ایران کا امریکا سے براہ راست مذاکرات سے انکار
ایران نے موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا لیکن بالواسطہ مذاکرات کے امکان کا عندیہ دیا ہے۔
جمعرات کو ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایران نے عمان کے ذریعے ٹرمپ کے خط کے جواب میں ایک خط بھیجا ہے۔جس میں موجودہ صورتحال اور ٹرمپ کے خط کے حوالے سے ایرانی نقطہ نظر کو واضح کیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نےکہا کہ ماضی کی طرح اب بھی امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے خط میں ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوہری معاہدہ سنگین نتائج ایران کو
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی
بین الاقوامی امور کے ماہر حمد حسن العربی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
وی نیوز کے پروگرام ’سیاست اور صحافت‘ میں گفتگو کرتے ہوئے احمد حسن العربی نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طے پائے جانے والا معاہدہ ’ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا‘ اور یہ گلوبل جیو پالیٹکس کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ورلڈ آرڈر تبدیل ہورہا ہے اور دنیا طاقت کے ایک مرکز سے ہٹ کر طاقت کے زیادہ مراکز کی طرف جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران پرانے معاہدے ختم ہوجاتے ہیں اور نئے گٹھ جوڑ اور معاہدے طے پاتے ہیں اور یہی سب کچھ پہلی جنگ عظیم کے بعد بھی ہوا تھا کہ سلطنت عثمانیہ ٹوٹی اور نئے معاہدے اور بارڈر بنے۔
احمد حسن العربی نے کہا کہ پہلی جنگ عظیم سے پہلے کبھی بھی مڈل ایسٹ چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں نہیں تھا اور اسی طرح یورپ سارے کا سارا پہلے کبھی اکٹھا نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد یورپی یونین کا وجود ہوا اور تمام ملک اکٹھے ہوگئے، ادھر مڈل ایست الگ الگ ریاستوں میں بٹ گیا۔
’یورپ بکھرنے اور اسلامی ممالک ایک ہونے جا رہے ہیں‘انہوں نے کہا کہ اب دنیا ملٹی پولرِٹی کی طرف جارہی ہے اس تبدیلی کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یورپ پھر سے ٹوٹنے اور مسلم ممالک ایک ہونے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستان سعودی عرب کا ہر فورم پر بھرپور ساتھ دے گا: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد کو یقین دہانی
ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلم اتحاد نیتن یاہو کی مڈل ایسٹ میں بڑے پیمانے پر مداخلت کی بدولت وجود میں آئے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے سابق امریکی صدر نے بھی کہا تھا کہ نیتن یاہو اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے مڈل ایسٹ میں جنگوں پر جنگیں کر رہا ہے۔
احمد حسن العربی نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مڈل ایسٹ کو پہلے سلطنت برطانیہ اور بعد میں امریکا کہتا تھا کہ ہم آپ کو سیکیورٹی فراہم کریں گے آپ اسلحے کی فکر نہ کریں لیکن جب اسرائیل نے مڈل ایسٹ میں مختلف ملکوں پر حملے کرنا شروع کیے تو ان تمام ممالک کی سیکیورٹی گارنٹی پر سوال اٹھے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران سعودی عرب نے اپنی سالمیت کو مقدم سمجھتے ہوئے اپنی سیکیورٹی کے لیے یہ فیصلہ کیا اور اپنے بھائی ملک پاکستان سے معاہدہ کرلیا۔
وی نیوز کے سوال کے جواب میں احمد حسن العربی نے کہا کہ یہ معاہدہ نیا نہیں اس پر بات چیت اس وقت ہی شروع ہوچکی تھی جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔
مزید پڑھیں: صحرا کو کیسے قابل کاشت بنائیں؟ پاکستان سعودی عرب سے مدد لینے کا خواہاں
عربوں کو اس وقت ہی اپنی سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہوچکی تھی اور کچھ ماحول بھی ایسا ہوچکا تھا کہ یہ معاہدہ ہونا ہی تھا کیونکہ پاکستان نے معرکہ حق اور آپرشن بنیان مرصوص کے ذریعے اپنی دھاک بٹھا دی تھی۔
’یہ ٹاپ لیول معاہدہ ہے، گزشتہ معاہدے اس طرح منظر عام پر نہیں لائے گئےانہوں نے کہا کہ جو پاکستان اور سعودیہ کے پرانے دفاعی معاہدے تھے وہ تیسرے اور چوتھے نمبر پر آتے تھے لیکن ابھی جو معاہدہ طے پایا ہے ٹاپ لیول کا معاہدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن یہ بات اہم ہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان معاہدے اس طرح منظر عام پر نہیں آئے تھے جو ابھی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی خاص بات یہ ہے کہ دنیا میں کبھی بھی اس طرح کا ہائی آرڈر معاہدہ کبھی بھی کسی ملک کے درمیان نہیں ہوا کہ ایک ملک کے کسی شہر پر حملہ دوسرے ملک کے شہر پر حملہ تصور کیا جائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کو اگر بغور دیکھا جائے تو یہ معاہدہ سعودی عرب تک محدود نہیں رہے گا، باقی ممالک بھی اسی معاہدے کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی عرب کے سائے تلے جمع ہوں گے اور یہ معاہدہ مسلم اتحاد کے حقیقی سفر کی طرف بڑھنے کی شروعات ہے۔
’اس معاہدے پر 2 ممالک کو بہت تکلیف پہنچی‘انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد 2 ممالک کو بہت تکلیف پہنچی ہے جن میں سے ایک اسرائیل اور دوسرا بھارت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان سعودی عرب باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں؟
احمد حسن العربی نے کہا کہ یہ معاہدہ جنگ کرنے کے لیے نہیں بلکہ جنگ کو روکنے کے لیے ہے، معاہدے کا مقصد امن و امان کی صورتحال کو قائم رکھنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اس معاہدے کے نکات خفیہ ہی رہیں تو بہتر ہیں کیونکہ اسرائیل سمیت دیگر ملکوں نے بھی اپنے معاہدے خفیہ رکھے ہوئے ہیں۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے احمد حسن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پیش آنے والے معاہدے کے بعد سعودی عرب اور پاکستان کے عوام بہت خوش ہیں اور دنیا بھر کا میڈیا یہ کہہ رہا ہے کہ دونوں ملکوں کا یہ ماسٹر اسٹروک ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو یہ معاہدہ کسی لسانی یا ثقافتی یا تاریخی بنیادوں پر نہیں طے پایا بلکہ اسلام کی بنیادوں پر طے پایا۔
’دیگر ممالک بھی پاکستان سے دفاعی معاہدے کریں گے‘احمد حسن العربی نے کہا کہ سعودیہ کے اس اقدام کے بعد دیگر ممالک بھی پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کے پیش نظر اس سے معاہدے کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اکانومی کافی سالوں سے گراوٹ کا شکار ہے لیکن جیو اکانومی کبھی بھی جیو اسٹریٹجک سے اوپر نہیں جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ جتنے بھی بڑے ممالک ہیں امریکا، روس اور چین ان سب نے جیو اسٹریٹجی کی بدولت ہی دنیا میں اپنی ڈھاک بٹھائی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
احمد حسن العربی نے کہا کہ ہم سب کے سامنے ہے کہ سعودی عرب کے پاس بہترین اکانومی ہے اور ہمارے پاس بہترین دفاعی صلاحیت ہے تو دونوں مل کر بہترین حکمت عملی کے تحت اس پر کام کرسکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ اس معاہدے کے بعد پاکستان کی اکانومی بہت اوپر چلی جائے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں احمد العربی نے کہا کہ بڑے تھنک ٹینکس اس حوالے سے بات کرچکے ہیں کہ 21ویں صدی مشرق والوں کی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پاور شفٹ ہورہی ہے اور اس میں کوئی دورائے نہیں ہونی چاہیے کہ 21ویں صدی مشرق کی صدی ہوگی۔
احمد حسن العربی نے کہا کہ میری رائے کے مطابق اگلے 10 سال بعد اس ملک کا مستقبل بہت اچھا ہوگا جو دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان اپنا پول سیٹ کرلے گا اور اس وقت قدرتی طور پر پاکستان کے لیے حالات خوشگوار دکھائی دے رہے ہیں اور پاکستان ان تینوں ملکوں کے درمیان اپنی جگہ بخوبی بنا رہا ہے۔
’بہترین ملٹری ڈپلومیسی نوجوانوں کا مستقبل محفوظ بنارہی ہے‘انہوں نے کہا کہ یہ بات یہاں بہت اہم ہے کہ پاکستان کی ملٹری ڈپلومیسی اس وقت بہترین حکمت عملی کے تحت پاکستان کے نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ کی تفصیلات
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسی طرح پاکستان اپنے تعلقات مزید مضبوط کرتا رہا تو اگلے 10سالوں سے پہلے ہی پاکستان اس مقام پر ہوگا کہ جس کی رائے اور ہاں یا نہ طاقتور حلقوں میں مقدم ہوگی۔
احمد حسن العربی نے کہا کہ ’اگلے 10سالوں کے دوران پاکستان کا شمار دنیا کے ان 3،4 ملکوں میں ہوگا جن کی بات کہنے سے دنیا کے فیصلے ہوتے ہیں‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد حسن العربی پاکستان پاکستان اور سعودی عرب دفاعی معاہدہ سعودی عرب