مودی دور میں آزادیٔ اظہار جرم بن گئی، الجزیرہ نے بھارت میں سنسرشپ کے بڑھتے رجحان کو بے نقاب کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بین الاقوامی جریدے الجزیرہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں آزادیٔ اظہار اور صحافت پر سخت قدغنیں لگا دی گئی ہیں، اختلاف رائے کو جرم اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کو گناہ سمجھا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے **سہیوگ پلیٹ فارم** کے ذریعے میٹا، گوگل اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کو ہزاروں حکومت مخالف پوسٹس ہٹانے کے نوٹس دیے ہیں۔ صرف اکتوبر 2024 سے اب تک 3,465 URLs پر تقریباً 300 ٹیک ڈاؤن درخواستیں دائر کی گئیں۔ سہیوگ کے تحت ضلعی افسران اور پولیس کو براہِ راست سنسرشپ کے اختیارات دے دیے گئے، جس سے سپریم کورٹ کی حفاظتی شقیں بھی غیر مؤثر ہو گئیں۔
الجزیرہ کے مطابق، مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے بھارت میں ٹیک ڈاؤن آرڈرز میں 14 گنا اضافہ ہوا۔ 2014 کے بعد سے آزاد میڈیا، صحافی اور حتیٰ کہ بین الاقوامی نیوز ایجنسیز بھی نشانہ بنیں۔ مکتوب، کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورا دھا بھاسن اور رائٹرز جیسے اداروں کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے نام پر وزیر اعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینرجی کی محض ایک طنزیہ میم تک کو بلاک کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح “The Wire” کو آپریشن سندور کی ناکامی شائع کرنے پر بند کر دیا گیا۔
بھارت دنیا کی **ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس** میں 180 ممالک میں سے 151ویں نمبر پر آ چکا ہے۔ ڈی ڈبلیو اور دیگر عالمی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں اور لکھاریوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ رجحان بھارت میں آمریت کے بڑھتے اثرات کی عکاسی کرتا ہے، جہاں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کو برداشت کرنے کے بجائے زبردستی خاموش کرایا جا رہا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کیلئے لاکھوں یورو خرچ کیے، رپورٹ میں انکشاف
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے یورپ اور شمالی امریکا کے کچھ حصوں میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے ادائیگی کرکے بین الاقوامی مہمات چلائیں اور ان میں غزہ کی صورتحال معمول کے مطابق ہونے کا پروپیگنڈا کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کیلئے لاکھوں یورو خرچ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ویژن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جبری قحط مسلط کرنے والے اسرائیل نے غزہ میں کسی قسم کا قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے لاکھوں یورو خرچ کیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے اس سلسلے میں اپنی سرکاری اشتہاری ایجنسی کا استعمال کیا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے یورپ اور شمالی امریکا کے کچھ حصوں میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے ادائیگی کرکے بین الاقوامی مہمات چلائیں اور ان میں غزہ کی صورتحال معمول کے مطابق ہونے کا پروپیگنڈا کیا۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی سفاکیت اور بربریت کے باعث قحط کی صورتحال ختم نہ ہوسکی، جبری قحط سے 3 اور فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں بھی جاری ہیں، صیہونی فوج نے ایک روز میں مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں میں 6 سالہ جڑواں بچے بھی شامل تھے، جبکہ 3 صحافی بھی اسرائیلی فوج کی دہشتگردی کا شکار ہوئے۔ اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں 64 ہزار 871 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 64 ہزار 610 زخمی ہوچکے ہیں۔