اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قطرپر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
نیویارک: اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم نے قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دوحہ پر فضائی حملے کو قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی قرار دیدیا۔
ادھر او آئی سی نے بھی قطری دارالحکومت پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔اور عالمی برادری خصوصاً سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اسرائیل کو خطے میں جاری خطرناک جارحیت ختم کرنے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کا پابند بنائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے قطری دارالحکومت دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے دفتر پر اس وقت حملہ کیا جب تنظیم کی قیادت غزہ جنگ بندی معاہدے پر مشاورت کے لیے جمع تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم اور اسرائیلی فوج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین