ٹرمپ کے بعد اسرائیلی وزیر خزانہ نے بھی غزہ ہتھیانے کا منصوبہ پیش کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
اسرائیلی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جنگ پر رقم خرچ کی، غزہ کی زمین بیچ کر اُسی شرح سے منافع بھی تقسیم ہو۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی تقسیم سے متعلق امریکی حکام سے بات کرچکے ہیں، غزہ کی تقسیم کا بزنس منصوبہ صدر ٹرمپ کی میز پر موجود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد اسرائیلی وزیر خزانہ نے بھی غزہ کو ہتھیانے کا منصوبہ پیش کر دیا۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ غزہ کو منافع بخش ریئل اسٹیٹ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے، امریکا سے مذاکرات ہوئے ہیں کہ غزہ کو کیسے آپس میں تقسیم کیا جائے۔ وزیر خزانہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ جنگ پر رقم خرچ کی، غزہ کی زمین بیچ کر اُسی شرح سے منافع بھی تقسیم ہو۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی تقسیم سے متعلق امریکی حکام سے بات کرچکے ہیں، غزہ کی تقسیم کا بزنس منصوبہ صدر ٹرمپ کی میز پر موجود ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر خزانہ غزہ کی تقسیم
پڑھیں:
اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔ فروری 2022 ء میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔ روس کے سابق صدر اور رشین سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے بیان میں کہا کہ روسی کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکا اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔روس ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔دوسری جانب رومانیہ نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعہ کو ناقابل قبول اور غیر ذمے دارانہ عمل قرار دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں ۔