ٹریفک پولیس نے ٹرانسجینڈرز کو بھکاریوں کے خلاف کارروائی کیلئے بھرتی کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
علی ساہی: ٹریفک پولیس نے ٹرانسجینڈرز (خواجہ سرا) کو خواتین بھکاریوں کے خلاف کارروائی کے لیے بھرتی کر لیا۔ اس اقدام کے تحت 2 خواجہ سرا معصومہ اور کشش کو ٹریفک پولیس کی ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے جو اب وکٹم سپورٹ آفیسر کے طور پر کام کریں گے۔
ٹریفک پولیس کے وکٹم سپورٹ افسران خواجہ سرا بھکاریوں کے خلاف کارروائیاں کریں گے اور بھکاریوں کی گرفتاری کے لیے آگاہی فراہم کریں گے۔ ان افسران کا مقصد خواجہ سراوں کو صحیح سمت میں رہنمائی فراہم کرنا اور بھکاریوں کے خلاف اقدامات میں ٹریفک پولیس کی مدد کرنا ہے۔
فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان
ٹریفک حکام نے خواتین بھکاریوں کے خلاف بھی کارروائی تیز کر دی ہے اور اس مقصد کیلئے لیڈی ٹریفک وارڈن ایجوکیشن ونگ کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ خواتین ٹریفک اہلکار بھکاری خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گی اور انہیں موقع سے پکڑ کر تھانوں یا ایدھی ہوم بھیج دیا جائے گا۔
سی ٹی او لاہور کی جانب سے بھکاریوں کے خلاف سخت اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ 2 ماہ میں سینکڑوں بھکاریوں کے خلاف مقدمات درج کرائے جا چکے ہیں اور ٹریفک پولیس اس مہم کو مزید تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
صائم ایوب پی ایس ایل 10 کا حصہ ہونگے یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بھکاریوں کے خلاف ٹریفک پولیس
پڑھیں:
خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے جبکہ ملوث ملزمان کے سزاؤں کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
ایس ایس ڈی او کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 کے دوران پنجاب بھر میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتی، اغوا، غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہوئے۔
خواتین سے زیادتی کے سب سے زیادہ 532 کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے لیکن صرف 2 مجرموں کو سزا ملی۔ فیصل آباد، قصور، اور دیگر اضلاع میں بھی صورتحال تشویشناک رہی۔خواتین کے اغوا کے سب سے زیادہ واقعات بھی لاہور میں رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 4510 رہی، مگر سزا صرف 5 مجرموں کو ملی۔
رپورٹ کے مطابق گھریلو تشدد کے کیسز میں گوجرانوالہ سرفہرست رہا، لیکن کسی بھی کیس میں کوئی سزا نہیں دی گئی۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین کے لیے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں، اور انصاف کا نظام مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔
واضح رہے کہ سماجی تنظیم ساحل نے گزشتہ ماہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملک بھر میں 2024 کے دوران خواتین پر تشدد کے کل 5 ہزار 253 کیس رپورٹ ہوئے، جن میں قتل، خودکشی، اغوا، ریپ، غیرت کے نام پر قتل، اور تشدد شامل تھا۔خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق ’ساحل رپورٹ‘ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے 81 مختلف اخبارات سے جمع کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی گئی تھی۔